لاس اینجلس میں آگ لگنے سے ہونے والی تباہی پر امریکی صدر جو بائیڈن نے اگلے چھ ماہ تک 100 فیصد اخراجات اٹھانے کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر جو بائیڈن نے آتشزدگی پر بریفنگ کے دوران کہا کہ فنڈنگ کی رقم سے متاثرہ علاقوں سے ملبہ ہٹایا جائے گا اور عارضی پناہ گاہیں بنائی جائیں گی۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ ریسکیو ورکرز کی تنخواہوں سمیت جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ تعمیراتی کام کے لیے اضافی فنڈز پاس کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے جس کے لیے وہ کانگریس سے درخواست کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکی شہر لاس اینجلس کے جنگل میں لگی خوفناک آگ نے 29 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ لپیٹ میں لے لیا، متاثرہ علاقوں میں 7 افرادہلاک ہوگئے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی شہر کے جنگلات میں بدترین آگ کی صورتحال ہے، منگل سے لگی آگ پر اب تک قابو نہ پایا جاسکا۔
متاثرہ علاقوں میں 95 ہزارصارف بجلی سے محروم ہوگئے ہیں، متاثرہ علاقوں سے ایک لاکھ 80 ہزار افراد کو انخلا کی ہدایت کی گئی ہے۔ 2ہزار سے زیادہ گھر اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئی ہیں۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مشہور ہالی وڈ شخصیات کے اربوں روپے مالیت کے گھر بھی تباہ ہوگئے ہیں، آگ سے نقصانات کاابتدائی تخمینہ 50 ارب ڈالر سے زائد ہوگیا ہے، خشک اور تیز ہوا سے آگ میں خطرناک اضافے کا خدشہ برقرار ہے۔
امریکی شہر میں لگی خوفناک آگ نے سبکدوش ہونے والی صدر جوبائیڈن کے بیٹے ہنٹر کا عالی شان گھر بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
لاس اینجلس آگ میں جوبائیڈن کے بیٹے کا عالی شان گھر جل کر خاک
ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق مالیبو میں ہنٹر بائیڈن کا گھر خاک کا ڈھیر بن گیا جبکہ روسی ٹیلی ویژن کی طرف سے شیئر کی گئی تصاویر میں ایک گھر کے سامنے جلی ہوئی کار کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔