نائن الیون کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کے خلاف اعترافِ جرم کی کارروائی امریکی حکومت کے اعتراض کے بعد روک دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال نائن الیون کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد سمیت دو ملزمان نے امریکی حکومت سے معاہدے کے تحت اپنے اوپر عائد کردہ الزامات کا اعتراف کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اس معاہدے کے تحت ماسٹر مائنڈ سزائے موت سے بچ جاتے اور اس کے بجائے انھیں عمر قید کی سزا سُنا دی جاتی لیکن اب امریکی حکومت کی درخواست کے بعد عدالت نے کارروائی وقتی طور پر روک دی ہے۔
سانحہ نائن الیون کی پیشگوئی کرنے والے شخص کی ایک اور ہولناک پیشگوئی
درخواست میں امریکی حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اگر ان ملزمان کی درخواستیں منظور کر لی گئیں تو اس سے ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔
تین ججز پر مشتمل پینل نے کہا کہ انھیں اس کیس پر غور کرنے اور کارروائی کو روکنے کے لیے مزید وقت درکار ہے جس کے بعد اعترافِ جرم کی کارروائی روک دی گئی۔
واضح رہے کہ گیارہ ستمبر 2001 کو امریکا پر القاعدہ کے حملوں میں لگ بھگ 3 ہزار لوگ ہلاک ہوئے تھے اور افغانستان اور عراق پر اس جنگ میں امریکی حملوں کا موجب بنے تھے جسے جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ قرار دیا تھا۔
نائن الیون کے ملزمان کے خلاف کیسز کئی برسوں سے، مقدمے سے پہلے کے قانونی معاملات میں الجھے ہوئے ہیں، جب کہ ملزم کیوبا میں گوانتانامو بے کے فوجی اڈے میں قید ہیں۔