جمعہ, جنوری 10, 2025
اشتہار

حفیظ ہوشیار پوری: دل نشیں لب و لہجے کے شاعر کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے

ریڈیو اور پاکستان ٹیلی وژن پر گلوکار مہدی حسن اور نسیم بیگم کی آواز میں نشر ہونے والی یہ غزل آج بھی ہماری سماعتوں میں تازہ ہے۔ اس کے اشعار ہمارے دل پر گویا نقش ہوچکے ہیں۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے جذبات و احساسات کی ترجمانی کرنے والے اس لافانی غزل کے خالق کا نام ہے حفیظ ہوشیار پوری جو 10 جنوری 1973ء کو وفات پاگئے تھے۔ آج اس معروف شاعر کی برسی ہے۔

ایک طرف تو اس غزل کے اشعار سلاست، سادگی، روانی اور سہلِ ممتنع کی عمدہ مثال ہیں اور دوسری جانب گلوکار مہدی حسن اور نسیم بیگم نے بھی اس کلام کو جس انداز سے گایا ہے، اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔

- Advertisement -

حفیظ، یکم جنوری 1912ء کو جھنگ کے ایک قصبہ میں پیدا ہوئے، مگر اپنے آبائی علاقہ ہوشیار پور کی نسبت اپنے نام سے جوڑی اور حفیظ ہوشیار پوری مشہور ہوئے۔ حفیظ ہوشیار پوری کا اصل نام شیخ عبد الحفیظ سلیم تھا۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم اسلامیہ ہائی اسکول ہوشیار پور سے حاصل کی۔ 1936ء میں فلسفے میں بی اے اور ایم اے کیا۔ وہ آل انڈیا ریڈیو میں اعلیٰ عہدوں پر کام کرتے رہے اور ممبئی اور لاہور کے ریڈیو اسٹیشنوں پر خدمات انجام دینے کے بعد تقسیمِ ہند کے موقع پر ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوئے اور ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے ریٹائرمنٹ لی۔ حفیظ ہوشیار پوری نے شاعری کی تمام اصناف میں طبع آزمائی کی لیکن انہیں شہرت غزل سے ملی۔ مشہور اور باکمال شاعر ناصر کاظمی بھی حفیظ ہوشیار پوری کے شاگرد رہے۔

ریڈیو سے قبل حفیظ ہوشیار پوری نے چند چھوٹی موٹی ملازمتیں کیں، میاں بشیر احمد کے ساتھ ’’انجمن ترقی اردو‘‘ کے سیکرٹری رہے۔ اپنے وقت کے مشہور رسالہ ’’پھول‘‘ اور ’’تہذیبِ نسواں‘‘ کی ادارت بھی کی۔ حفیظ ہوشیار پوری کو شروع سے ہی شعر و ادب سے شغف تھا اور اس کا سبب ان کے نانا تھے جن کو سیکڑوں اشعار ازبر تھے اور ان کے گھر میں کتب کے ساتھ رسائل و جرائد بھی آتے تھے۔

حفیظ ہوشیار پوری کا سب سے بڑا شعری وصف ان کی سادگی اور سلاست ہے۔ وہ چھوٹی بحر میں بڑی سادگی سے بڑی بات کہہ جاتے ہیں۔ انھوں نے غزل کی کلاسیکی روایت کو آگے بڑھایا۔ ان کی شاعری میں ندرتِ خیال اور نکتہ آفرینی بھی ملتی ہے جسے ان کے ہم عصر شعرا نے بھی سراہا ہے۔ حفیظ ہوشیار پوری نے نظمیں بھی کہیں اور قطعاتِ تاریخِ وفات بھی، مگر ان کی محبوب صنفِ سخن غزل ہی تھی اور غزل ہی ان کی صحیح پہچان ہے۔ بحیثیت غزل گو شاعر حفیظ ہوشیار پوری اپنے بہت سے اشعار کی بدولت ہمیشہ یاد رہیں‌ گے۔ حفیظ ہوشیار پوری کے یہ اشعار دیکھیے۔

تمام عمر ترا انتظار ہم نے کیا
اس انتظار میں کس کس سے پیار ہم نے کیا
……..

دِل سے آتی ہے بات لب پہ حفیظ
بات دل میں کہاں سے آتی ہے
……..
اگر تو اتفاقاً مل بھی جائے
تری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں