راولپنڈی: پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی بانی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی، کمیٹی سے قبل وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے بانی سے سوا گھنٹے ون آن ون ملاقات کی، اور کمیٹی کی ملاقات کے بعد سب سے پہلے روانہ ہوئے۔
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے عمر ایوب، اسد قیصر، علامہ راجہ ناصر عباس، حامد رضا اور فیصل چوہدری اڈیالہ جیل پہنچے تھے، صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی سے ملاقات کنٹرولڈ ماحول میں کرائی گئی۔
حامد رضا نے بتایا کہ کمیٹی نے اپنا نقطہ نظر بانی کے سامنے رکھا اور ان کی طرف سے بھی گائیڈ لائنز جاری کی گئیں، ملاقات میں آج بانی نے دوبارہ کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، غیر جانب دار کمیشن تشکیل دیا جائے جو ذمہ داران کا تعین کرے، اس میں ہم اپنی مرضی کا جج نہیں چاہتے، ہم چاہتے ہیں ظلم و ستم کا ازالہ ہو اور ذمہ داران کا تعین ہو۔
حامد رضا نے کہا پی ٹی آئی کی کمیٹی تیسرے مذاکراتی راؤنڈ کے لیے تیار ہے، حکومتی کمیٹی جوڈیشل کمیشن کے لیے ورکنگ کر کے آئے، تیسری ملاقات میں حکومت کو مذاکرات میں پیشرفت دکھانی ہوگی، مذاکرات کے لیے ہماری ڈیڈ لائن 31 جنوری ہے۔
انھوں نے کہا اسیران کی رہائی ہمارے مطالبات کا حصہ ہے، حکومت کو عملی طور پر جوڈیشل کمیشن پر بات کرنا ہوگی، جوڈیشل کمیشن نہیں بنتا تو مذاکرات کا سلسلہ نہیں چل سکتا، بانی نے اسیروں کا معاملہ ایچ آر سی پی (انٹرنیشنل ہیومن رائٹس) میں اٹھانے کی ہدایت کی ہے، جتنی لچک دکھا سکتے تھے دکھا دی، مذاکرات آگے بڑھانا اب حکومت کے ہاتھ میں ہے، مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے تو حکومت جوڈیشل کمیشن بنائے۔
ایک سوال پر حامد رضا نے کہا کہ مذاکرات کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا اختیار صرف بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے، تیسرے راؤنڈ میں پیشرفت ہوئی تو آئندہ کا لائحہ عمل بانی پی ٹی آئی دیں گے، بانی پی ٹی آئی نے اپنی رہائی کی کوئی بات نہیں کی، ان کی رہائی کی بات پارٹی قیادت، عہدیداران اور کارکنوں کی ہے۔
انھوں نے کہا کل ایک فیصلہ آنا ہے اور ہمیں پتہ ہے وہ فیصلہ نیک نامی کا ذریعہ نہیں بنے گا، القادر ٹرسٹ کیس میں 190 ملین پاؤنڈ بانی پی ٹی آئی کے پاس نہیں آئے، القادر ذاتی یونیورسٹی نہیں بلکہ ایک ٹرسٹ کی ہے، اگر فیصلہ بانی کے خلاف آیا تو مذاکراتی عمل میں ہمارے رویوں میں سختی آئے گی یہ فطری ہے۔
حامد رضا نے کہا بانی پی ٹی آئی نے عمر ایوب کو مذاکرات کا مینڈیٹ دیا ہے، مذاکراتی کمیٹی کے ہر شخص کو اختیار ہے کہ مذاکرات پر اپنا ان پٹ دے سکے، مذاکرات میں جو کچھ بھی تحریری طور پر ہوگا کمیٹی سربراہ کے اس پر دستخط ہوں گے۔