بدھ, جنوری 15, 2025
اشتہار

پی آئی اے تباہ کرنے کے الزام پر پی ٹی آئی کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا، احسن اقبال

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کو تباہ کرنے کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سینیٹ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پی آئی اے کو کئی سو ارب روپے کا نقصان پہنچایا، یہ پاکستان کے مجرم ہیں جن کی وجہ سے یورپ اور امریکا میں فضائی پابندی لگی، انہوں نے پی آئی اے کا بیڑہ غرق کیا اور پاکستانی پائلٹس کو دنیا میں بدنام کیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ حیران ہوں کہ ان کو آج پی آئی اے کا درد جاگ گیا ہے، پی آئی اے اور شہری ہوا بازی کو تباہ کرنے کے الزام پر ان کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔

- Advertisement -

190 ملین ہاؤنڈ ریفرنس کے بارے میں احسن اقبال نے کہا کہ یہ کہتے ہیں توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس جھوٹا بنایا گیا لیکن یہ دوسروں سے رسیدیں مانگتے تھے آپ کی اپنی رسیدیں جعلی نکلیں، مسئلہ القادر ٹرسٹ کا نہیں بلکہ 190 ملین پاؤنڈ کا ہے جو 64 ارب روپیہ بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ 64 ارب روپے پاکستان کے خزانے میں آنا چاہیے تھا جو بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دوست کے اکاؤنٹ میں چلا گیا، پاکستان کے غریبوں کے 64 ارب روپے کھا لیے اور القادر یونیورسٹی کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چوری کے پیسے سے مسجد بنانا بھی چوری ہے، پاکستان کے عوام حلال کے پیسے سے ایسی 10 یونیورسٹیاں بنا سکتے ہیں، چوری اور ڈاکے سے بننے والا ادارہ مسلمانوں کی توہین ہے، چوری اور ڈاکے سے بچنے کیلیے سیرت النبی ﷺ کا نام استعمال کرنا سیرت کی توہین ہے، یہ اسلامی ٹچ نہیں چلے گا۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ایک شخص نے فائدہ اٹھانے کیلیے پیسہ دوست کے اکاؤنٹ میں جمع کروا دیا کیا یہ ڈاکہ نہیں، یہ جتنا مرضی شور مچالیں چوری کا جواب دینا ہوگا، سینیٹر علی ظفر تو قانون دان ہیں وہ کیسے چور اور ڈاکے کو سپورٹ کر سکتے ہیں؟ جو وزیر اعظم 64 ارب روپے کا ڈاکہ ڈالے اسے نہیں چھوڑا جا سکتا۔

احسن اقبال نے کہا کہ یہ ملک دشمن ایجنٹ بن کر سلامتی کے اداروں کے خلاف مہم چلا رہے ہیں، ان کے شور اور ہنگامے سے چوری چوری ہی کہا جائے گا، جو ڈاکہ ڈالا گیا اس پر سزا ملے گی، سب سے بڑی سیاسی کرپشن کرنے والے کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں