انتہا پسند یہودی جماعت کے سربراہ ایتمار بین گویر نے حماس سے جنگ بندی معاہدے کی صورت میں حکومت سے الگ ہونے کی دھمکی دیدی۔
ایتمار بین گویر جو کہ اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر بھی ہیں انھوں نے جنگ بندی کا معاہد ہوتے دیکھ کر وزیراعظم نیتن یاہو کو دھمکی دی ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا جاتا ہے تو وہ حکومت سے الگ ہو جائیں گے۔
اسرائیلی وزیر خزانہ بذالیل سموٹریچ نے کسی بھی جنگ بندی معاہدے کو اسرائیل کے لیے تباہی قرار دیا ہے جبکہ اس کے اگلے دن منگل کے روز ایتمار بین گویر نے اس سے بھی آگے بڑھ کر حکومت سے الگ ہو جانے کی دھمکی دے ڈالی۔
ایتمار بین گویر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ یہ ہمارے پاس آخری موقع ہے کہ ہم غزہ میں جنگ کے دوران مرنے والے 400 سے زیادہ اسرائیلی فوجیوں کی اموات کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کر کے ضائع نہ ہونے دیں۔
انتہا پسند یہودی وزیر جنگ بندی کے خلاف پچھلے کئی ماہ سے اپنا مؤقف دہراتے آئے ہیں، تاہم اب اسرائیل کے اندر غزہ میں قید اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے کافی غم و غصہ پایا جارہا ہے جس کی وجہ سے جنگ بندی معاہدہ ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
غزہ جنگ میں اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکی جوبائیڈن انتظامیہ نے بھی اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی خاطر نیتن یاہو سے جنگ بندی قبول کرنے کا کہا ہے۔
نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ بھی اس مؤقف کے حامی نظرآتے ہیں، جنگ بندی کے لیے کوششوں میں ثالث کا کردار ادا کرنے والوں ملکوں نے بھی پچھلے چند دنوں میں غیرمعمولی تیزی دکھائی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ موجودہ امریکی صدر اور آنے والے صدر کے نمائندے ان مذاکرات میں شامل ہیں، 20 جنوری سے پہلے پہلے کسی معاہدے کی حتمی دیے جانے کا امکان ہے۔