بدھ, جنوری 15, 2025
اشتہار

بانی پی ٹی آئی کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل، رانا ثنااللہ کا اہم بیان آگیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : مشیر وزیراعظم رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا، 9 مئی کے ماسٹرمائنڈ کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہی ہونا چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق مشیر وزیراعظم رانا ثنااللہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی جوڈیشل کمیشن پر تفصیلی مطالبہ تحریری طور پر پیش کرے، جوڈیشل کمیشن پر ہم قیادت اور اتحادی جماعتوں سے مشاورت کریں گے، قیادت اور اتحادی جماعتوں سے مشاورت کرکے ہی جواب دے سکتے ہیں۔

وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ ذہن آمرانہ اور بادشاہانہ رکھتےہیں رویوں پرجمہوری اختلاف رکھتےہیں، ہم ایک سیاسی رجیم کاحصہ ہیں تو ہمیں اس کے مطابق ہی چلنا پڑے گا۔

- Advertisement -

انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے ہماری بساط کے مطابق ساتھ چلیں اور معاملے کو آگے بڑھائیں، پی ٹی آئی معاملات آگے بڑھائے اس کے مطابق ہی چلے۔

9 مئی کے حوالے سے ن لیگی رہنما نے بتایا کہ کوئی شک نہیں 9 مئی عمران خان اور قیادت کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا، عمران خان کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا، 9 مئی کے ماسٹرمائنڈ کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہی ہونا چاہیے، 9 مئی کی تحقیقات ہورہی ہیں، ماسٹرمائنڈ کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوگا۔

سیاسی جماعتوں میں اختلاف رائے کے حوالے سے سیاسی مشیر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں یا اجلاسوں میں اختلاف رائے ہونا غلط بات نہیں ہے لیکن 25 نومبر یا 26 نومبر کو جو ہوا وہ جمہوری رویہ نہیں تھا، پارلیمنٹ میں تلخ باتیں ہو رہی ہیں تو تلخ انداز میں جواب دیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تنقید ہورہی ہے تواس کا جواب بھی دیا جائے گا، جمہوریت میں اختلاف رائےکی اجازت ہے چڑھ دوڑنے کی نہیں، ہوسکتا ہے کہ مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس میں بھی اختلاف رائے ہو۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ نئی کابینہ 190 ملین پاؤنڈ کے معاملے کو ختم نہیں کرسکتی تھی، جرم سرزد ہوگیا تھا، جس کا ٹرائل ہی ہوسکتا تھا فیصلہ واپس نہیں ہوسکتا تھا، 190ملین پاؤنڈ کا فیصلہ وزیراعظم کا تھا، کابینہ میں پیش ہی نہیں ہوا تھا اور 190ملین پاؤنڈ کے معاہدے کو خفیہ رکھنےکی کوئی بات نہیں تھی۔

غلام سرور سے متعلق انھوں نے کہا کہ بطور وفاقی وزیرغلام سرورکاپی آئی اےکی تباہی میں اہم کردارہے، غلام سرور بھی بتاتے رہےکہ انہوں نے کس کی ہدایت پر بیان دیا تھا، احسن اقبال ہی بتا سکتے ہیں کہ غلام سرور کیخلاف کیا کارروائی کرسکتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں