پاکستان میں سائبر کرائم شکایات اور سزاؤں میں حیرت انگیز فرق سامنے آیا ہے اور مقدمات میں سزاؤں کی شرح صرف 3.16 فیصد رہی۔
دنیا بھر کی طرح سائبر کرائم پاکستان میں بھی رائج ہوچکا ہے۔ آن لائن فراڈ، ہراسانی کے واقعات آئے دن رونما ہوتے رہتے ہیں۔ گزشتہ پانچ سال میں ملک میں 6 لاکھ سے زائد سائبر کرائم کی شکایات درج ہوئیں۔ مقدمات کے مقابلے میں سزاؤں کی شرح انتہائی کم صرف چار فیصد سے بھی کم رہی۔
قومی اسمبلی میں وزارت داخلہ کی جانب سے سائبر کرائم کے حوالے سے تحریری رپورٹ جمع کرائی گئی جس نے حیرت کے کئی در وا کر دیے۔
ملک بھر میں گزشتہ پانچ برسوں میں مجموعی طور پر 6 لاکھ 39 ہزار 564 شکایات درج کرائی گئیں۔ تصدیق اور تحقیقات کے بعد کُل 5713 کیسز درج کیے گئے۔
ان مقدمات کے تحت 7020 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، لیکن سزائیں صرف 22 کو ملیں۔ یہ شرح درج مقدمات کے مقابلے میں صرف 3.16 فیصد بنتی ہے۔
حکام کے مطابق کم سزا کی کئی وجوہات ہیں۔ ان میں صلاحیت کے مسائل سے لے کر سائبر کرائم قوانین اور تحقیقاتی ایجنسیوں کے بارے میں لوگوں میں وضاحت کا فقدان شامل ہے۔
ان وجوہات کی بنا پر پاکستان کے موبائل اور انٹرنیٹ صارفین کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ حکام کو ڈیجیٹل جرائم کی اطلاع دیتا ہے۔