لاہور: عثمان بزدار کے دور حکومت میں پاکپتن کے اسکولوں میں ہونے والے 58 فی صد داخلوں کی حقیقت سامنے آ گئی، آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے داخلے مشکوک قرار دے دیے۔
تفصیلات کے مطابق ضلع پاکپتن میں طالب علموں کے سرکاری اسکولوں میں داخلوں کا ریکارڈ مشکوک قرار دے دیا گیا، اسکولوں میں داخلوں کے ریکارڈ سے متعلق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
آڈٹ ڈیپارٹمنٹ2021 کی رپورٹ میں پاکپتن میں سرکاری اسکولوں میں بوگس داخلوں کا انکشاف ہوا ہے، عثمان بزدار دور حکومت میں پاکپتن میں سرکاری اسکولوں میں 58 فی صد داخلوں کا ریکارڈ نہ مل سکا۔
آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے ضلع پاکپتن میں سرکاری اسکولوں میں داخلوں کے ریکارڈ کے لیے مراسلے لکھے، لیکن بار بار ریکارڈ طلب کیے جانے کے باوجود ریکارڈ فراہم نہ کیا گیا، آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو ضلع پاکپتن میں صرف 42 فی صد داخلوں کا نادرا سے ریکارڈ مل سکا ہے۔
پی ٹی آئی کا القادر کیس کا فیصلہ 48 گھنٹے میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے 58 فی صد طالب علموں کے داخلوں کا ریکارڈ نہ ملنے پر معاملہ مشکوک قرار دے دیا ہے، ضلع پاکپتن میں سرکاری اسکولوں میں مشکوک داخلوں کی رپورٹ پنجاب اسمبلی کو بھی بھجوا دی گئی، اور سرکاری اسکولوں کے تمام داخلوں کی دوبارہ جانچ کی سفارش کی ہے۔