حکومت کی زلزلہ تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ جاپان میں آئندہ 30 سال کے دوران میگاکوئیک یعنی ’بہت شدید زلزلہ‘ آنے کے امکانات کافی زیادہ ہیں۔
تحقیق کے بعد نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ مستقبل میں میگاکوئیک کے امکانات 80 فیصد سے تجاوز کر چکے ہیں، یہ وہ زلزلہ ہوتا ہے جس کی شدت آٹھ یا اس سے زیادہ ہو۔ اس طرح کا زلزلہ انتہائی تباہ کن طاقت رکھتا ہے جبکہ اس زلزلے کے باعث سونامی پیدا ہونے کے کافی امکانات ہوتے ہیں۔
جاپان کے بحرالکاہل کے ساحل کے قریب نانکائی کھائی کے علاقے میں میگا زلزلے کا سب سے زیادہ امکان ہے، یہ 800 کلومیٹر طویل کھائی ہے جو سمندر کے اندر ہے۔
ٹوکیو یونیورسٹی کے سابق پروفیسر اور ایکسپرٹ کمیٹی کے سربراہ ناؤشی ہیراٹا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ تیار رہیں یہ امکانات اس بات کا اشارہ ہے کہ کسی بھی وقت زلزلہ آنا حیرت کی بات نہیں ہوگی۔
کمیٹی نے بتایا کہ اس علاقے میں اب 80 فیصد سے زیادہ امکان ہے کہ ایسا زلزلہ آئے جبک پہلے یہ تخمینہ 70 سے 80 فیصد کے درمیان تھا۔زلزلہ تحقیقاتی مرکز ہر سال یکم جنوری کے ڈیٹا کی بنیاد پر جاپان کے ارد گرد فعال فالٹ لائنوں اور سمندری علاقوں میں زلزلوں کے امکانات کا تخمینہ اپ ڈیٹ کرتا ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ جاپان کھائی اور چیشیما کھائی میں میگا زلزلے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، جبکہ توکاچی کے ساحل سے 8.6 شدت کے زلزلے کا 20 فیصد امکان موجود ہے۔
دو ٹیکٹونک پلیٹوں کی حرکت کے سبب ممکنہ زلزلہ آسکتا ہے، فلپائن سی پلیٹ آہستہ آہستہ اس براعظمی پلیٹ کے نیچے سرک رہی ہے جس پر جاپان واقع ہے۔
جب یہ پلیٹیں حرکت کرتی ہیں تو ایک دوسرے سے جڑ جاتی ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ توانائی جمع ہوتی رہتی ہے۔ جب یہ پلیٹیں اپنی جگہ سے آزاد ہوتی ہیں تو یہ توانائی اچانک خارج ہوتی ہے جو میگا زلزلے کا سبب بن سکتی ہے۔
پچھلے 14 سو سال میں ہر 100 سے 200 سال کے دوران نانکائی ٹروف میں میگا زلزلے آئے، جن میں حالیہ زلزلہ 1946 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔
گزشتہ سال اگست میں جاپان میٹرولوجیکل ایسوسی ایشن نے 2011 کے توہوکو زلزلے اور سونامی کے بعد پہلی بار میگا زلزلے کا انتباہ جاری کیا اور نانکائی ٹروف میں بڑے زلزلے کے بڑھتے ہوئے امکان کے بارے میں خبردار کیا۔