ہفتہ, فروری 1, 2025
اشتہار

پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ میں فیصلے کیسے ہو رہے ہیں؟ خلاف ضابطہ تقرریوں کے بعد سنسنی خیز انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور: پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ میں مبینہ طور پر خلاف ضابطہ تقرریوں کا انکشاف ہوا ہے، پی آئی ٹی بی میں بورڈ کی منظوری کے بغیر مبینہ طور پر رشتے دار بھرتی کیے گئے۔

ایک دستاویز سامنے آئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ خلاف ضابطہ بھرتیاں چھپانے کے لیے چیئرمین پی آئی ٹی بورڈ نے مبینہ طور پر پالیسی بدل دی ہے۔

یہ انکشاف بھی ہوا کہ پی آئی ٹی بی میں 2 سال سے بورڈ نہیں ہے، اور فیصلے ایڈیشنل چیئرمین فیصل یوسف کر رہے ہیں، خیال رہے کہ پی آئی ٹی بی کی پالیسی کے مطابق رشتے داروں کو بھرتی کرنے پر پابندی ہے۔

ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر ایچ آر، ڈی جی ای گورننس، چیف انفارمیشن سیکیورٹی آفیسر نے ادارے میں اپنے رشتہ دار بھرتی کیے ہیں، پی آئی ٹی بی کے 2 ڈائریکٹرز نے مبینہ طور پر اہلیہ کو بھاری معاوضے پر بھرتی کرایا۔

وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے 6 ادارے بند کرنے کا فیصلہ ہو گیا

دستاویز کے مطابق کیمرہ مین ڈی جی ای گورننس نے اپنے بھائی کو بھی مبینہ طور پر خلاف ضابطہ بھرتی کرایا، جب کہ چیئرمین پی آئی ٹی بی نے مبینہ طور پر اپنے کزن کو نیٹ ورک سپورٹ انجینئر لگایا۔

پی آئی ٹی بی میں خلاف ضابطہ بھرتی افسران کو ہر سال ترقی بھی دی گئی، پالیسی تبدیل کرنےکے بعد پی آئی ٹی بی کا مؤقف بھی سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ رشتے داروں کو بھرتی کرنا غلط نہیں ہے۔

چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ کے مطابق 2024-25 میں پی آئی ٹی بی کے لیے 21 ارب روپے منظور ہوئے ہیں، نبیل اعوان کا کہنا ہے کہ 4 ارب روپے جاری کر دیے گئے ہیں، پی آئی ٹی بی کو فیصلے بورڈ کے ذریعے کرنے چاہئیں۔

اہم ترین

حسن حفیظ
حسن حفیظ
حسن حفیظ ایک نوجوان صحافی ہیں اور اے آر وائی نیوز لاہور کے لئے صحت، تعلیم اور ایوی ایشن سے متعلق خبریں رپورٹ کرتے ہیں

مزید خبریں