عالمی بینک نے رواں عالمی اقتصادی امکانات رپورٹ 2025 جاری کر دی ہے جس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک کی اقتصادی اور معاشی حالات سے متعلق پیشگوئی کی گئی ہے۔
عالمی بینک کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات کے بعد سیاسی عدم استحکام میں کمی ہوئی ہے۔ زرعی اور صنعتی شعبہ کی کارکردگی میں بہتری آ رہی ہے جب کہ مستحکم کرنسی اور مہنگائی کنٹرول کرنے سے میکرو اکنامک استحکام نظر آیا ہے۔ تین سال بعد مہنگائی سنگل ڈیجیٹ میں آئی ہے اور مہنگائی میں کمی کے بعد مرکزی بینک نے بھی پالیسی ریٹ میں کمی کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدم استحکام کی فضا میں کمی سے کاروبار اور سرمایہ میں اضافے کی توقع ہے۔ تاہم پاکستان میں تاحال سخت مالی نظم و نسق کی پالیسی اختیار کی جا سکتی ہے۔
رپورٹ میں اس جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ بے روزگاری کے باعث نوجوانوں کی بڑی تعداد روزگار کیلیے بیرون ملک کا رخ کر رہی ہے۔
عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف قرض پروگرام پر مکمل کاربند رہنا ہو گا کیونکہ پروگرام پر سختی سے عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں معاشی سرگرمیوں پر اثر پڑے گا۔
ورلڈ بینک نے رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 2.8 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی ہے جب کہ اس سے قبل آئی ایم ایف پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح تین فیصد رہنے کی پیشگوئی کر چکا ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق اگلے مالی سال پاکستان 3.2 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گا اور پاکستان میں خطے کے مقابلے میں سب سے کم شرح نمو رہنے کی پیش گوئی ہے۔ بھارت میں 6.7 فیصد ، بھوٹان7.2 فیصد ، مالدیپ میں 4.7 فیصد ، نیپال 5.1 فیصد ، بنگلہ دیش 4.1 فیصد ، سری لنکا میں 3.5 فیصد گروتھ متوقع ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سال 2026 تک فی کس آمدن کمزور رہنے کا خدشہ ہے۔