بدھ, جنوری 22, 2025
اشتہار

جارج آرویل: عالمی شہرت یافتہ ناول نگار

اشتہار

حیرت انگیز

انڈین سول سروس سے وابستہ کنبے کے گھر میں آنکھ کھولنے والے ایرک آرتھر بلیئر کو دنیا جار آرویل کے قلمی نام جانتی ہے۔ ہندوستان میں‌ ان کی تصنیفات کا اردو ترجمہ ہوا تو یہاں انھیں بہت مقبولیت ملی۔ جارج آرویل ایک ناول نگار، صحافی اور نقّاد کی حیثیت سے مشہور ہوئے۔

آرویل کے والد انڈین سول سروس سے وابستہ تھے۔ ان کا کنبہ ہندوستان کی ریاست بہار میں‌ مقیم تھا۔ آرویل یہیں پیدا ہوئے۔ مگر ایک سال کی عمر میں اپنی والدہ کے ساتھ انگلستان چلے گئے اور پھر کبھی ہندوستان نہیں آسکے، لیکن یہاں ان کو اپنے قلمی نام سے خوب شہرت ملی۔

جارج آرویل نے 1903ء میں برطانوی دور میں آنکھ کھولی تھی۔ وہ ایک بیدار مغز اور تخلیقی صلاحیتوں کے حامل ایسے مصنّف تھے جس نے اپنے زمانہ میں کمیونزم کو پھلتے پھولتے دیکھا۔ دو عظیم جنگوں کی تباہ کاریوں کا مشاہدہ کیا۔ اور برطانوی نوآبادیاتی نظام کو بکھرتے ہوئے دیکھا۔ ان تجربات اور مشاہدات کو آرویل نے قلم بند کیا۔ 1933ء سے 1939ء کے درمیان ان کی یکے بعد دیگرے سات کتابیں منظرِ عام پر آئیں، لیکن 1945ء میں آرویل کا سیاسی تمثیلی ناول ”اینیمل فارم“ شایع ہوا تو دنیا بھر میں‌ ان کی شہرت کا ڈنکا بجنے لگا۔ برطانوی مصنف کا یہ ناول علامت نگاری کی عمدہ مثال ہے جس میں ایک فارم میں بسنے والے جانور اپنے استحصال سے بیزار ہو کر اپنے مالکان کو بھاگنے پر مجبور کردیتے ہیں اور پھر فارم پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ اس کہانی کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی اور بشمول اردو اور دنیا کی متعدد زبانوں میں‌ اس کا ترجمہ کیا گیا۔

- Advertisement -

1949ء میں جارج آرویل نے ایک خیالی دنیا پر ناول بعنوان ”1984“ سپردِ قلم کیا اور یہ ان کی شہرۂ آفاق تصنیف ثابت ہوا۔ اس ناول میں مصنّف نے ایک ایسی حکومت کا نقشہ کھینچا ہے، جس میں نگرانی کا ایک غیر معمولی نظام ہر وقت متحرک رہتا ہے، اور جبر کی فضا کا عالم یہ ہے کہ عوام اپنے ذہن میں بھی کوئی سوچ یا تصوّر نہیں رکھ سکتے جو سرکار کی نظر میں قابلِ اعتراض ہو۔ یعنی ہر وہ سوچ جو حکومت کی منشا کے خلاف جنم لے گی، اس کڑے پہرے داری نظام میں گرفت میں‌ آجائے گی اور ایسا فرد سزا پائے گا۔ الغرض یہ ناول ایک مطلق العنان حکومت کے مختلف ہتھکنڈوں کو ہمارے سامنے لاتا ہے۔

مطلق العنانی کس طرح انسانی سوچ کو جکڑ لیتی ہے، اس موضوع پر برطانوی مصنف جارج آرویل کا یہ ناول ہمیں دنیا کی کئی حکومتوں اور وہاں کے حالات کے تناظر میں بہت حد تک حقیقت دکھائی دیتا ہے۔

21 جنوری 1950ء کو انتقال کرنے والے جارج آرویل شاعر بھی تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں