بلدیہ حیدرآباد کی 100 سالہ قدیم عمارت خستہ حالی کا شکار چھتیں اور دیواریں گرنا معمول بن چکا میئر نے محفوظ مقام پر دفتر بنا لیا۔
رپورٹ: اشوک شرما
حیدرآباد شہر کے وسط اسٹیشن روڈ پر قائم بلدیہ اعلیٰ کی تاریخی عمارت ایک صدی قدیم ہے۔ تاہم یہ اب اتنی خستہ حال ہوچکی ہے کہ اس میں قائم بلدیہ کے مختلف شعبوں کے دفاتر کی چھتیں اور دیورایں گرنا معمول ہوچکا ہے اور مختلف شعبہ جات کسی دفتر کے بجائے ملبے کا ڈھیر دکھائی دیتے ہیں۔
میونسپل کارپوریشن میں قیام پاکستان سے قبل اور اس کے بعد کا ریکارڈ رکھا ہوا ہے۔ تاہم عمارت کی خستہ حالی کے باعث یہ قدیم ریکارڈ بھی ضائع ہو رہا ہے۔ یہاں رکھی الماریاں اور فائلیں ملبے کے ڈھیر تلے دبی نظر آتی ہیں، مگر کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کی اس مرکزی عمارت میں میئر حیدرآباد، ڈپٹی میئر اور میونسپل کمشنر کے دفاتر بھی واقع ہیں، لیکن خستہ حال عمارت کے باعث میئر حیدرآباد نے اپنا نیا آفس ادارہ ترقیات حیدرآباد (ایچ ڈی اے) کی عمارت میں بنا لیا ہے اور وہ اپنے پرانے آفس میں نہیں بیٹھتے، جبکہ میونسپل کمشنر بھی عارضی آفس میں بیٹھ کر کام چلا رہے ہیں۔
عوام کے منتخب نمائندوں اور افسران نے تو دوسری جگہ منتقل ہو کر خود کو محفوظ کر لیا، لیکن اس خستہ حالی عمارت میں کام کرنے والے ماتحت ملازمین کی جانیں خطرے کی زد میں ہیں اور وہ ہر وقت خوف کے سائے میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔
اس عمارت میں جناح ہال واقع ہے جس میں حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کونسل کے اجلاس ہوتے تھے، جس میں عوام کو درپیش مسائل زیر بحث آتے تھے، مگر خطرناک حالت کے باعث پچھلے دو سال سے اس ہال میں کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوسکا ہے۔
حیدرآباد میں قائم شہر کی تاریخی عمارت بلدیہ اعلی حیدرآباد تباہ حال ہے، جہاں مختلف دفاتر کی چھتیں اور دیواریں گرنا معمول بن گیا ہے، کئی شعبوں کا سو سال سے بھی پرانا اہم رکارڈ ملبے کے ڈھیر میں ضایع ہو رہا ہے مگر کوئی پرسان حال نہیں۔
تاریخی عمارت کی خستہ حالی پر جب میئر حیدرآباد کاشف شورو سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کی نئی عمارت بنائیں گے۔ اس حوالے سے حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے ایوان نے منظوری بھی دے دی ہے۔