واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے مشرق وسطیٰ کو مانع حمل اشیا بھیجی ہیں، تاہم یو ایس ایڈ نے اس دعوے کی تردید کر دی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے بغیر کوئی ثبوت فراہم کیے صحافیوں کو بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ کے نئے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی نے پتا چلایا ہے کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے تقریباً 50 ملین ڈالرز کی فنڈنگ سے غزہ میں مانع حمل اشیا بھیجی گئی ہیں۔
کیرولین لیویٹ نے یہ دعویٰ منگل کے روز ایک نیوز کانفرنس میں کیا، جو کہ دنیا بھر میں امدادی پروگراموں کے لیے امریکی فنڈنگ کو روکے جانے کے حق میں کی گئی تھی، انھوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی جانے والی فنڈنگ میں بھی کٹوتی کی جائے گی۔
تاہم، دوسری طرف امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کی ’مانع حمل فنڈنگ‘ سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے 2023 کے لیے پورے مشرق وسطیٰ میں کوئی ’کنڈوم فنڈ‘ جاری نہیں کیا۔
یو ایس ایڈ کی جانب سے ستمبر 2024 کی ایک میڈیا ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے لیے 336 ملین ڈالر کی انسانی امداد کیسے خرچ کی جائے گی، اور اس میں مانع حمل یا خاندانی منصوبہ بندی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
یو ایس ایڈ کے مطابق مذکورہ فنڈنگ میں ’جان بچانے والی انسانی امداد، بشمول اہم خوراک، ایمرجنسی دیکھ بھال، غذائیت، نفسیاتی سماجی خدمات، اور پینے کا صاف پانی، حفظان صحت کی مصنوعات، اور صفائی کی سروسز تک رسائی میں اضافہ‘ شامل ہے۔