پیر, فروری 3, 2025
اشتہار

پاکستان کینیا سے سالانہ 657 ملین ڈالر کی چائے درآمد کرتا ہے

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: کینیا کے ڈپٹی ہائی کمشنر ڈینیئل نگانڈا نے کراچی کو پاکستان میں کینیا کی مصنوعات کے لیے گیٹ وے قرار دے دیا، کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ضیا العارفین نے کہا کہ پاکستان کینیا سے چائے کی درآمد پر سالانہ تقریباً 657 ملین ڈالر خرچ کرتا ہے۔

کینیا کے ڈپٹی ہائی کمشنر ڈینیئل نگانڈا نے کینیا اور پاکستان کے درمیان تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کینیا کا مشن دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کے تمام امکانات کو کھولنے کے لیے حکومت اور نجی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے مصروف عمل ہے۔

انھوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کا دورہ کیا، اجلاس سے خطاب میں انھوں نے کہا دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے ہمیں تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے میکنزم تیار کرنا ہوں گے، تجارت صرف کاغذ پر نہیں بلکہ بلکہ ایک مقصد کے ساتھ کی جاتی ہے، اس کے لیے دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان تعاون کی ضرورت ہے۔

کینیا

انھوں نے کہا کہ ہمارے دوطرفہ تعلقات 1964 سے قائم ہیں جب کینیا نے آزادی حاصل کی تھی، اگر آپ کینیا کا دورہ کریں تو آپ کو پاکستانیوں کی ایک قابل ذکر آبادی ملے گی جن میں سے اکثریت نے شہریت حاصل کر لی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا ایک اہم شہر ہے جو ملک کے تجارتی مفادات میں ایک بڑا کردار ادا کرتا ہے، ہم کراچی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں کیوں کہ یہ پاکستانی مارکیٹوں میں کینیا کی مصنوعات بالخصوص چائے کے لیے ایک گیٹ وے کا کام کرتا ہے۔

قبل ازیں کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ضیا العارفین نے کہا کہ ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی شعبے کو وسعت دی جائے اور اس میں ویلیو ایڈڈ فوڈ مصنوعات شامل کی جائیں جیسے سبزیاں اور ترش پھل، ٹیکسٹائل مصنوعات، دواسازی، جراحی کے آلات، برقی آلات، کاسمیٹکس، چمڑے کی اشیا، آئی ٹی مصنوعات اور مالیاتی خدمات کے شعبوں میں تجارت کو فروغ دینے سے دونوں ممالک کے لیے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور اقتصادی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

ضیا العارفین کے مطابق پاکستان کینیا سے چائے کی درآمد پر سالانہ تقریباً 657 ملین ڈالر خرچ کرتا ہے، کینیا کی تکنیکی معاونت سے پاکستان تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے تاکہ ایسی اعلیٰ پیداوار اور بیماریوں سے بچنے والی چائے اور کافی کی اقسام کی کاشت کی جا سکیں جو اس کے موسمی اور زمینی حالات سے مطابقت رکھتی ہوں، جس سے نہ صرف پاکستان کو درآمدی چائے پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ مقامی صنعت کی ترقی کو بھی فروغ ملے گا۔

انہوں نے بلیو اکانومی میں مواقع تلاش کرنے کے لیے تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک دونوں ممالک کو ماہی گیری، آبی زراعت، سمندری نقل و حمل، لاجسٹکس، ثقافتی سیاحت، تیل، گیس، معدنیات اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے چاہیے۔ یہ شعبے فوڈ سیکیورٹی، روزگار کے مواقع اور طویل مدتی اقتصادی استحکام کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افریقا کے ساتھ پاکستان کے تجارتی تعلقات بھی بڑھ رہے ہیں کیونکہ کینیا جنوبی افریقا، مڈغاسکر، تنزانیہ، مصر اور نائیجیریا کے ساتھ برآمدات کا ایک اہم مقام ہے۔ مالی سال 2024 میں افریقا کے لیے پاکستان کی برآمدات 2.0 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو مجموعی برآمدات کا تقریباً 6.5 فی صد ہیں۔

اہم ترین

انجم وہاب
انجم وہاب
انجم وہاب اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں اور تجارت، صنعت و حرفت اور دیگر کاروباری خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں