آسٹریلیا کے بعد ایک اسلامی ملک نے بچوں کو سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے اہم فیصلہ کر لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا کے کم سن بچوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کے بعد آسٹریلیا کے بعد اب انڈونیشیا نے بھی سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے عمر کی حد مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے انڈونیشیا کے وزیر برائے ڈیجیٹل افیئر کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق نئی قانون سازی کر رہے ہیں اور اس کے استعمال کے لیے عمر کی حد مقرر کی جا رہی ہے۔
اس قانون کے تحت کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی ہوگی اور اس قانون کو منظوری کے بعد رواں برس جلد سے جلد لاگو کر دیا جائے گا۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ بات زیر بحث ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے عمر کی حد کیا ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا مسلم آبادی والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، جہاں انٹرنیٹ 79.5 فیصد آبادی کے زیرِ استعمال ہے۔
سب سے زیادہ سوشل میڈیا استعمال بارہ سال سے کم عمر کے بچوں میں ہے جو یوٹیوب، ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور فیس بک پر ہر وقت سرگرم رہتے ہیں۔
گزشتہ سال آسٹریلیا کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا استعمال پر پابندی لگا کر یہ قدم اٹھانے والا دنیا کا پہلا ملک بنا تھا۔
آسٹریلیا میں کس عمر تک کے بچے سوشل میڈیا استعمال نہیں کر سکیں گے؟