بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ایم ایس دھونی کی انٹر نیشنل کرکٹ کو خیرباد کہنے اور صرف آئی پی ایل کھیلنے کے باوجود مداحوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق کپتان ایم ایس دھونی کی قیادت میں بھارت نے 2007 کا T20 ورلڈ کپ، 2011 کا ون ڈے ورلڈ کپ اور 2013 کی چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کی۔ دھونی تینوں ٹرافی جیتنے والے واحد کپتان ہیں۔
اُن کی سیاست میں انٹری کے حوالے سے خبریں گردش کررہی ہیں، اس میں کتنی سچائی ہے؟ کیا دھونی کی سیاست میں انٹری یقینی ہے؟ آئیے اس حوالے سے حقائق جانتے ہیں۔
ایک یوٹیوب چینل کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا نے دھونی کی سیاسی اننگ پر بات کی، انہوں نے کہا کہ دھونی کے بارے میں یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ وہ ایک اچھے سیاستدان ہوں گے۔
راجیو شکلا نے کہا کہ ‘دھونی میں ایک سیاستدان کے طور پر آگے بڑھنے کی صلاحیت ہے۔ لیکن سیاست میں آنا یا نہ آنا مکمل طور پر ان کا ذاتی فیصلہ ہے۔
سوربھ اور میں نے سوچا تھا کہ دھونی بنگال کی سیاست میں قدم رکھیں گے، وہ سیاست میں بھی آگے بڑھ سکتے ہیں۔ وہ آسانی سے جیت بھی سکتے ہیں، ان کے پاس اچھی فینس فالوینگ ہے۔ یہ مقبولیت کے لحاظ سے ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔
راجیو شکلا کا کہنا تھا کہ انہوں نے دھونی سے سیاست پر بات کی تھی۔ شکلا نے کہا کہ ‘ایک بار یہ افواہ پھیل گئی کہ دھونی لوک سبھا الیکشن لڑ رہے ہیں۔ مجھے لگا کہ یہ سچ ہے اور میں نے ان سے اس حوالے سے بات کی۔
دھونی نے اسے محض افواہ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ درحقیقت دھونی کو زیادہ باہر دِکھنا پسند نہیں ہے۔ شہرت کے باوجود وہ چکاچوندھ سے دور رہنا اور خاموش رہنا پسند کرتے ہیں۔ ان کے پاس موبائل فون نہیں ہے۔
اگر آپ اچھی کرکٹ کھیلتے ہیں تو آپ کو پی آر کی ضروت نہیں، دھونی
بی سی سی آئی کے سلیکٹرز بھی ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر انہیں دھونی سے رابطہ کرنے میں انتہائی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق کپتان صرف اپنے کام پر توجہ دیتے ہیں۔ وہ کام کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔