پاکستان ریلوے نے جدیدیت کی جانب انقلابی قدم بڑھا دیا ہے اور دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق رابطہ ایپلیکیشن تیار کر لی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی رائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین رائے حسن نواز کی صدارت میں ہوا جس میں ریلوے حکام نے بھی شرکت کی۔
سیکریٹری ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ اب جب پوری دنیا الیکٹرانک ریلوے کی طرف جا رہے ہے تو پاکستان ریلوے کو بھی اس جدت سے ہم آہنگ کرنے کے لیے رابطہ ایپلیکیشن تیار کر لی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رابطہ اپیلیکشن کے ذریعے گھر بیٹھے سیٹ کی بکنگ کے علاوہ دیگر معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں اور 5 سے 6 ماہ میں ریلوے کی تمام کوچز کو اس ایپ کے ساتھ منسلک کر دیا جائے گا۔
اس موقع پر سیکریٹری کمیٹی نے استفسار کیا کہ اس ایپ کی تیاری پر کتنا خرچہ آیا تو ریلوے حکام نے بتایا کہ اس پر کوئی خرچہ نہیں آیا ہے۔
سیکریٹری ریلوے نے یہ بھی بتایا کہ سی پیک ایم ایل ون پشاور سے کراچی 1726 کلومیٹر ریلوے ٹریک ہے اور اس پر 6.8 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ اس وقت 34 ٹرینیں چل رہی ہیں جب کہ ایم ایل ون بننے کے بعد 120 ٹرینیں چلائی جا سکیں گی۔
انہوں نے اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایم ایل ون دو فیزز میں بنایا جائے گا۔ پہلا فیز کراچی سے ملتان جبکہ فیز ٹو ملتان پشاور تک ہو گا جب کہ ایم ایل تھری کی بہتری کا مکینزم بنا لیا ہے۔ اس سلسلے میں چین سے بھی ماہرین کا ایک وفد رواں ماہ پاکستان آ رہا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس منصوبے کو فوری شروع کیا جائے۔
سیکریٹری ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ 1979 میں لاہور سے خانیوال کے درمیان الیکٹرک ٹرین شروع کی گئی اور اس کا ٹریک 286 کلومیٹر طویل تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان ریلوے نے 13 ٹرینوں کو آؤٹ سورس کیا اور اس سے سروس کا معیار بہتر ہوا جب کہ آمدنی بھی بڑھی۔ جس ٹرین سے ہم سات ارب روپے کما رہے تھے اور اسی سے 11 ارب روپے کما رہے ہیں۔ جب تک سات دن کی پیمنٹ نہیں کی جاتی، ہم ٹرین چلنے نہیں دیتے۔