کراچی: عیدگاہ پولیس نے اہم کارروائی کرتے ہوئے پولیس اہلکار بن کر لوٹ مارکر کرنے والے 3 جعلی کانسٹیبلز کو حراست میں لے لیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان ساؤتھ زون پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان پولیس اہلکاربن کر لوٹ مار کرتے تھے، ملزمان کے قبضے سے جعلی پولیس کارڈ، ایک پولیس کیپ، بیرٹ اور موٹرسائیکل برآمد کرلی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق جعلی کانسٹیبلز کراچی کے مختلف علاقوں میں جعلی گشت کرتے تھے، دوران پیٹرولنگ روکے جانے پر ملزمان نے خود کو پولیس اہلکار ظاہر کیا۔
ترجمان ساؤتھ زون پولیس کے مطابق شک کی بنیاد پر تھانے منتقل کرکے بعدازاں گرفتار کرلیا گیا، ملزمان کا مجرمانہ ریکارڈ بھی موجود ہے۔
دوسری جانب دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی جرائم کی سرکوبی کیلیے سراغ رساں کتوں کی صلاحیت سے استفادہ لیا جاتا ہے، جس کیلیے انہیں خصوصی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔
دہشت گردی کا واقعہ ہو، منشیات تلاش کرنی ہو یا کسی لاپتہ شخص کو ڈھونڈنا ہو اس کیلیے پولیس کی جانب سے سراغ رساں کتوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔
اس سلسے میں سندھ پولیس کی اسپیشل برانچ ان کتوں کو خصوصی تربیت دیتی ہے، کراچی میں کے نائن نامی یونٹ سندھ پولیس کا خصوصی یونٹ ہے جس میں سراغ رساں کتوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
اس حوالے سے کے نائن یونٹ کے ٹرینر نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ اس وقت ہمارے پاس 40 سراغ رساں کتے ہیں جن میں لیبرا ڈار، روڈ ویلر جرمن شیفرڈ اور دیگر نسلوں کے قیمتی کتے شامل ہیں۔
ان کتوں کو تربیت دینے کیلیے مختلف مراحل سے گزارا جاتا ہے اگر کتے کو صرف نارکوٹکس پر ہی لگا دیا جائے تو وہ صرف منشیات کی ہی کٹیگری میں کام کرے گا۔
یہ کتے انتہائی تربیت یافتہ ہوتے ہیں اور صورت حال کے سے حساب مختلف قسم کی خدمات انجام دیتے ہیں جن میں منشیات کی تلاش، دھماکہ خیز مواد کا پتہ چلانا، گم شدہ یا اغوا شدہ افراد تک رسائی، جبکہ ایسے مقامات تک پہنچنا جہاں کوئی جرم ہوا وغیرہ شامل ہیں۔
ڈیوٹی کے دوران وہ اپنے ہینڈلر کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں اور احکامات کے مطابق کارروائی کرتے ہیں۔ وہ اپنے ہینڈلر یا مالک کی آواز کے علاہ محض اشارے سے ہی سمجھ جاتے ہیں کہ ان کو کیا کرنے کا کہا جا رہا ہے۔
ان کتوں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ کبھی عام لوگوں کو تنگ نہیں کرتے، کسی بھی رش کے مقام پر کتنے ہی لوگ پھر رہے ہوں لیکن یہ کسی پر نہیں بھونکتے نہ ہی ان کے پیچھے بھاگتے ہیں تاوقتیکہ ان میں کوئی ایسا شخص نہ ہو جس کے پاس کوئی غیرقانونی چیز نہ ہو یا پھر کوئی جرم کرکے آ رہا ہو۔
اس موقع پر ان تربیت یافتہ کتوں کی صلاحیت کا امتحان لینے کیلیے ایک ڈیمو بھی کیا گیا جس میں ایک گاڑی کے خفیہ مقام پر منشیات کو چھپایا گیا جسے کتے نے چند منٹوں میں ہی کھوج لیا۔
واضح رہے کہ پاکستان آرمی کے زیراہتمام راولپنڈی میں کتوں کی تربیت کیلیے ایک باقاعدہ ٹریننگ سنٹر اور اسکول بھی ہے جس کو 1952 میں قائم کیا گیا تھا۔