چیمپئنز ٹرافی کے پاکستانی اسکواڈ میں فہیم اشرف کی سرپرائز انٹری پر سب حیران ہیں سینئر اسپورٹس جرنلسٹ نے اس پر اظہار خیال کیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام اسپورٹس روم میں بھی فہیم اشرف کی چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ میں حیران کن شمولیت پر بحث اور تبادلہ خیال ہوا۔ سینیئر اسپورٹس تجزیہ کار شاہد ہاشمی نے اظہار رائے کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
شاہد ہاشمی نے کہا کہ شکر کریں کہ محمد رضوان نے ون ڈے میں اچھی کپتانی کر لی ورنہ فہیم اشرف کی چیمپئنز ٹرافی میں بحیثیت کپتان بھی ٹیم میں واپسی ہو سکتی تھی۔
سینئر اسپورٹس رپورٹ نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کی سلیکشن کے لیے اگر معیار بنگلہ دیش پریمیئر لیگ ہے تو کیا کہا جا سکتا ہے۔ ایک تو وہ ٹی 20 فارمیٹ ہے، دوسرا اس لیگ کا اسٹینڈرڈ کوئی نہیں۔ بی پی ایل میں نہ ورلڈ کلاس بولرز کھیلے اور نہ ہی ورلڈ کلاس بیٹر۔
انہوں نے کہا کہ دعا ہے کہ سلیکشن کمیٹی کا یہ فیصلہ بیک فائر نہ کرے۔ فہیم اور خوشدل شاہ رنز کریں۔ پاکستان کو سیمی فائنل کے لیے لازمی دو میچز جیتنے ہوں گے اور اس کے لیے نیوزی لینڈ کے خلاف فاتحانہ آغاز کرنا ضروری ہوگا۔
شاہد ہاشمی نے یہ بھی کہا کہ محمد رضوان کے پاس فائنل الیون چننے کا اختیار ہونا چاہیے ناکہ سلیکشن کمیٹی کے پاس اور محمد رضوان کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ کس طرح سے بہترین فائنل الیون کا انتخاب کرتے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ قومی کپتان ٹورنامنٹ کے اسکواڈ میں افتخار احمد کی شمولیت چاہتے تھے۔ وہ تو نہ مل سکے، اب افتخار کا کام انہیں فہیم اشرف اور خوشدل شاہ سے لینا ہوگا۔
شاہد ہاشمی نے بھارتی ٹیم کے حوالے سے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں بمراہ کا جھٹکا بھارتی ٹیم کے لیے بہت بڑا ہوگا لیکن بلیو شرٹس کے پاس بیک اپ بہت ہے اس لیے انہیں زیادہ پریشانی نہیں ہوگی۔