بنگلہ دیش میں مظاہرین نے معزول اور مفرور وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی تاریخی رہائشگاہ اور شیخ مجیب کی یادگار کو توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ برس اگست میں ملک گیر طلبہ احتجاج کے بعد حسینہ واجد اقتدار چھوڑ کر بھارت فرار ہوئیں اور محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت ملک کا نظم ونسق چلا رہی ہے۔
تاہم بنگلہ عوام کا سابق وزیراعظم کے خلاف غم وغصہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز بنگلہ دیشی دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے ’’بلڈوزر پروسیشن‘‘ کے نام سے احتجاجی مارچ کیا۔
جلوش کے سرکا نے شیخ حسینہ واجد کی رہائشگاہ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی، کئی جگہوں کو منہدم کر دیا۔ شیخ مجیب کی یادگار سمیت پوری رہائشگاہ کو آگ لگا دی۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرین لاٹھیاں، ہتھوڑے، بیلچے اور دیگر اوزار لے کر مفرور وزیراعظم کی رہائشگاہ میں داخل ہوئے۔ پہلے توڑ پھوڑ کی اور پھر آگ لگا دی۔
بعد ازاں رات گئے ایک کرین اور ایک ایکسکیویٹر موقع پر پہنچا جس نے عمارت کے کچھ حصوں کو منہدم کر دیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق عوامی ہجوم کی جانب سے عوامی لیگ پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا، منظر عام پر آنے والی ویڈیوز میں گھر کی ایک منزل پر آگ کے شعلے دکھائی دے رہے تھے۔
مقامی میڈیا کے مطابق احتجاج کا اعلان سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا اپنی جماعت عوامی لیگ پارٹی کے حامیوں سے بھارت سے آن لائن تقریر کرنے کا منصوبہ سامنے آنے کے بعد کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال بنگلہ دیش کی مطلق العنان حکمران شیخ حسینہ واجد طلبہ احتجاج کے بعد 16 سالہ اقتدار چھوڑ کر اپنے دوست ملک بھارت فرار ہوگئی تھیں اور اب تک وہیں مفرور ہیں۔