اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے کارپوریٹ سوشل رسپانسبلیٹی (سی ایس آر) فنڈز کے استعمال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سید نوید قمر کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔
قائمہ کمیٹی کا اجلاس سید مصطفیٰ محمود کی زیر صدارت ہوا جس میں تیل و گیس کمپنیوں کی جانب سے سی ایس آر فنڈز کے استعمال کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ وزیر پیٹرولیم مصدق ملک کی جانب سے تجویز دی گئی کہ معاملے پر ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دے دی جائے جو اس سارے معاملے کا تفصیلی جائزہ لے کر مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کرے جس سے اتفاق کرتے ہوئے سید نوید قمر کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
کمیٹی ارکان میں اسد عالم نیازی اور معین عامر پیرزادہ شامل ہوں گے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ عدالتی فیصلے کے باعث بلوچستان کے گیس صارفین سے ایک خاص حد سے زیادہ گیس کا بل نہیں لے سکتے جس پر کمیٹی کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔
سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ ایک صوبے کی گیس دوسرے صوبے کو دی جا رہی ہے جہاں سے ریکوریز بھی نہیں ہیں کیا حکومت کو آئین پامال کرنے کا اختیار ہے؟ وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے بتایا کہ عدالتی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
چئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ فیول کوالٹی بہتر بنانے کے حوالے سے قلیل اور وسط مدتی پلانز کیا ہیں؟ جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ زرعی فضلے کو استعمال میں لانے کے حوالے سے بائیو پالیسی تیار کر لی گئی ہے جو جلد کابینہ میں پیش کر دی جائے گی۔
قطر اور آذربائیجان کے ساتھ گیس معاہدوں پر بریفنگ دیتے ہوئے مصدق ملک نے بتایا کہ ماہانہ ایل این جی کے دس کارگو درآمد کرتے ہیں، اگلے ساتھ قطر کے ساتھ ایک معاہدے پر مذاکرات کریں گے، معاہدے میں ایک شق ہے کہ یہ معاہدہ ختم کیا جا سکتا ہے، قطر کے ساتھ 13.37 والا یہ معاہدہ مہنگے والا ہے، آذربائیجان کے ساتھ جو پانچ کارگوز موخر کیے ہیں وہ بعد میں خریدنے پڑیں گے، آزربائیجان کے ساتھ ایل این جی کنٹریکٹ پر ماہ ایک کارگو کا ہے۔
رکن کمیٹی اسدع المی نیازی نے کہا کہ منسٹر صاحب نے کہا تھا ایل این جی سستی پڑ رہی ہے، اس پالیسی میں لکھا ہے ایل این جی مہنگی پڑ رہی ہے، پانچ سال کی پالیسی بنائیں گیس کا مسئلہ بھی بجلی والا ہو جائے گا، کل کو عوام الیکٹرک ہیٹر اور گیزر پر چلے گئے تو اضافی گیس کا کیا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم پر ایل این جی کارگوز کے چارجز لاکھوں میں لیے جا رہے ہیں جس پر بتایا گیا کہ پورٹ قاسم ایل این جی فی جہاز پر پانچ لاکھ ڈالر چارجز لیتا ہے یہ معاملہ وزارت سمندری امور سے معاملہ اٹھایا اس نے کنسلٹنٹ ہائر کیا یہ چارجز بہت زیادہ ہیں صارفین ادا کر رہے ہیں کنسلٹنٹ نے محض پچاس ہزار ڈالر کم کرنے کی سفارش کی ہے۔