حیدرآباد میں وکلا کا احتجاج پر سندھ پولیس کا مؤقف بھی سامنے آگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حیدرآباد پولیس اور وکلا کے درمیان تنازعے میں شدت آگئی، وکلا نے ایس ایس پی کا تبادلہ نہ ہونے پر مرکزی قومی شاہراہ کو بند کردیا۔
سندھ پولیس نے واقعے پر جاری بیان میں جوڈیشل انکوائری کرانے کی پیشکش کی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ فینسی وجعلی نمبر پلیٹس، کالے شیشے والی گاڑیوں کے خلاف مہم جاری ہے۔
سندھ پولیس نے جاری بیان میں کہا کہ ممکنہ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر اقدامات کیے گئے، 3 فروری کو حیدرآباد بھٹائی نگر تھانہ کی حدود میں ایک کار کو روکا گیا، کار سوار شخص سے پوچھ گچھ کی گئی اور معقول جواب نہ ملنے پر کارروائی کی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کارروائی پر وکلا نے ایس ایس پی آفس میں احتجاج اور توڑ پھوڑ کی، مذاکرات کیے گئے لیکن کچھ وکلا نے ایس ایس پی کی ٹرانسفر کی شرط رکھی، وکلا نےکہا ٹرانسفر آرڈر لائیں ورنہ بات نہیں ہوگی اس بات چیت کے دوران کچھ وکلا نے بائی پاس کو بلاک کردیا۔
سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ بائی پاس کو بلاک کرنا عوام کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے، ہم صبر وتحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں، مسئلے کا قانونی حل چاہتے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ سیشن جج حیدرآباد کی نگرانی میں جوڈیشل انکوائری کی جائے، بار کا نمائندہ اور سینئر افسران بھی انکوائری میں شامل ہوں، خلاف قانون کام ہوا ہے تو ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔