حیدرآباد میں وکلا اور پولیس کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے اور وکلا نے قومی شاہراہ پر 20 گھنٹے سے دھرنا دیا ہوا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق حیدرآباد میں وکیل کے خلاف ایف آئی اندراج کے بعد وکیلوں اور پولیس کے درمیان کشیدگی مزید بڑھنے لگی ہے۔ وکلا نے مسلسل چوتھے روز بھی عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ جاری رکھا ہوا ہے جب کہ سردی میں 18 گھنٹے سے قومی شاہراہ پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں جب کہ دھرنے کے باعث کراچی سے اندرون ملک آنے اور جانے والی ٹریفک معطل اور ہزاروں گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔
ڈسٹرکٹ باراور ہائی کورٹ بار نے جوڈیشل انکوائری کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے اور صدر ڈسٹرکٹ بار فیصل مغل کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس کی پریس ریلیز کا ہمیں علم نہیں، ہمارا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ ایس ایس پی حیدرآباد فرخ لنجار کا تبادلہ کیا جائے۔
ٹنڈوالہیار میں بھی وکلا نے حیدرآباد کے وکلاء کی حمایت میں کیریا شاخ کے مقام پر رات گئے دھرنا دے دیا۔ اس دھرنے کے باعث میرپورخاص حیدرآباد شاہراہ بند ہو گئی اور شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
دوسری جانب اس معاملے پر کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی آج سٹی کورٹ میں مکمل ہڑتال ہے۔
جنرل سیکریٹری کراچی بار غلام رحمان کا کہنا ہے کہ حیدرآباد کے وکلا ساتھیوں کا ساتھ دیں گے جو احتساب اور انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کراچی کے وکلا عدالتی امور معطل کر کے اہم مسئلے پر ساتھ دیں۔
دوسری جانب وکلا کے قومی شاہراہ پر دھرنے کے باعث گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی ہیں اور سینکڑوں مسافر پریشان ہیں۔ مسافروں نے انتظامیہ سے ٹریفک کی روانی فوری طور پر بحال کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایک وکیل کے خلاف فینسی نمبر پلیٹ اور ٹینٹڈ شیشے استعمال کرنے پر مقدمہ درج ہوا تھا جس کے بعد وکلا نے ایس ایس پی آفس میں 10 گھنٹوں سے زائد دھرنا دیا تھا۔ دھرنے کے باعث ایس ایس پی سمیت تمام اسٹاف محصور ہو گیا تھا۔
وکلا کا ایس ایچ او بھٹائی نگر کو فوری طور پر معطل کرنے اور ایس ایس پی سے سرعام معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم ایس ایس پی فرخ لنجار کا کہنا تھا کہ قانون سب کیلیے برابر ہے، پولس افسر ہو یا وکیل سب قانون کے مطابق چلیں گے، کوئی غلط کام نہیں ایس ایچ او کو معطل اور معافی کیوں مانگوں؟
بعد ازاں ضلع حیدرآباد سمیت ٹنڈوالہیار کے پولیس افسران نے وکلا کی دھمکیوں کے خلاف ایک ماہ کی چھٹی کی درخواستیں دے دی تھیں۔