پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان نے کہا ہے کہ قومی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کا سیمی فائنل کھیلنے کی اہلیت رکھتی ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جب صحافیوں نے چیمپئنز ٹرافی میں سلیکشن پر سوالات اٹھائے اور کچھ کھلاڑیوں کی سرپرائز انٹری سے متعلق پوچھا تو یونس خان نے بذلہ سنجی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ازراہ مذاق کہا کہ ’’ٹیم میں کچھ کمی لگے تو میں ہوں نا۔‘‘
یونس خان کے اس جواب پر تقریب زعفران زور ہوگئی اور قہقہے پھوٹ پڑے۔ ریکارڈ ساز سابق ٹیسٹ بیٹر نے چیمپئنز ٹرافی کے اسکواڈ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میگا ایونٹ کے اسکواڈ میں بہترین کھلاڑی موجود ہیں۔ سلیکشن کے بعد تبدیلی شرمندگی کا باعث بنتی ہے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ قوم کو چاہیے کہ وہ میگا ایونٹ کے لیے منتخب ٹیم کو بھرپور سپورٹ کرے، کیونکہ بلاجواز تنقید سے کھلاڑی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی کھلاڑی ٹیم میں خود منتخب نہیں ہوتا بلکہ سلیکٹرز کارکردگی کی بنیاد پر انتخاب کرتے ہیں، یہ وقت چیمپیئنز ٹرافی کے لیے منتخب ٹیم کو بھرپور سپورٹ کرنے اور کھلاڑیوں کو بلاوجہ دباؤ کا شکار ہونے سے بچانے کا ہے۔
یونس خان نے یہ بھی کہا کہ اب ٹیم میں تبدیلیوں پر زیادہ زور نہ دیا جائے کیونکہ گزشتہ عالمی کپ کے انعقاد سے قبل بھی بھرپور تنقید کے سبب ٹیم میں تبدیلیاں کر دی گئی تھیں اور پھر سب نے اس کا نتیجہ دیکھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے کھلاڑی کو ذہنی طور پر فٹ ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ تاہم پاکستان کرکٹ ٹیم میں صلاحیت ہے کہ وہ چیمپیئنز ٹرافی کی ٹاپ چار ٹیموں میں جگہ بنائے۔
یونس خان نے سینئر بیٹر فخر زمان کی اسکواڈ میں شمولیت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مرتبہ پھر یادگار اننگ کھیل کر پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ نوجوان اور بعض صلاحیت بیٹر صائم ایوب اَن فٹ ہوگئے اور میگا ایونٹ میں پاکستان ٹیم صائم ایوب کی بھرپور صلاحیتوں سے فائدہ نہیں اٹھا سکے گی۔
واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستانی اسکواڈ کے سلیکشن میں بالخصوص فہیم اشرف اور خوشدل شاہ کی شمولیت پر سابق کرکٹرز وسیم اکرم، کامران اکمل، باسط علی سمیت دیگر حیرت کا اظہار کر چکے ہیں۔