حماس نے کہا ہے کہ وہ آج تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردے گا، جس کے بدلے اسرائیل سے 183 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق رہائی پانے والوں میں 18 ایسے افراد شامل ہیں جو عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، 54 طویل مدتی سزاؤں پر ہیں، اور 111 وہ ہیں جنہیں جنگ کے دوران غزہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔
حماس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 3 اسرائیلی یر غمالیوں اوہد بین امی، ایلی شرابی اور اور لیوی کو اسرائیلی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔ نیتن یاہو نے اس پیش رفت کو ”مثبت قدم” قرار دیا۔
اس سے قبل، حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا، جس میں انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنے اور بے گھر فلسطینیوں کے لیے ضروری پناہ گاہوں کو روکنے کی بات کہی گئی تھی۔ دوسری جانب، اسرائیلی حکام نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔
دوسری جانب حماس نے پاکستان کو ’بڑا بھائی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے 15 فلسطینی قیدیوں کی میزبانی پر آمادہ ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان 15 ماہ کی طویل جنگ کے بعد چھ ہفتوں پر مشتمل غزہ جنگ بندی معاہدہ ہوا جس میں اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلا، بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی، اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینیوں قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے۔
معاہدے کے تحت حماس 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی جس میں تمام خواتین فوجی اور عام شہری، بچے اور 50 سال سے زیادہ عمر کے مرد شامل ہیں۔
حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی نے عرب نیوز کو بتایا کہ اسرائیل نے اب تک تقریباً 180 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے جن میں سے کچھ نے مصر کا سفر کیا ہے، مصر، ترکیہ، الجزائر، ملائیشیا، پاکستان اور انڈونیشیا نے قیدیوں کی میزبانی پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا کہ ہمیں باضابطہ طور پر پیغام ملا ہے کہ پاکستان نے 15 قیدیوں کو وصول کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جس کیلیے ہم پاکستانی حکومت، عوام اور اسٹیبلشمنٹ کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔
ٹرمپ کی ایران پر پابندی، آیت اللہ خامنہ ای نے خبردار کر دیا
’الحمدللہ، یہ ثابت ہوگیا ہے کہ پاکستان صرف ایک بھائی نہیں بلکہ بڑا بھائی ہے جس کا روحانی تعلق ہمیشہ القدس کے ساتھ رہا ہے۔‘