بنگلہ دیش میں ایک بار پھر پرتشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، گزشتہ روز بھی کئی مقامات پر آتشزنی اور توڑ پھوڑ کے واقعات رپورٹ ہرئے ، اس دوران عوامی لیگ کے متعدد رہنماؤں کے گھروں کو آگ لگادی گئی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عبوری حکومت نے تشدد کے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے، نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے ملک کی موجودہ حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت چیلنجز کو قابو کرنے میں ناکام رہی تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق 3 دنوں کے دوران مظاہرین نے ملک کے بانی شیخ مجیب الرحمان کی تصاویر بنی دیوار کو گرا دیا، جبکہ شیخ حسینہ کے مجسمے، یادگار کو بھی نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ شیخ حسینہ اور مجیب الرحمان کے گھروں کو بھی آگ لگائی جاچکی ہے، اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن کی کمیلا شہر یونٹ کے سکریٹری رشید الحق کا کہنا ہے کہ ہم فاشزم کی سبھی نشانیاں مٹا دیں گے۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ برس اگست میں ملک گیر طلبہ احتجاج کے بعد حسینہ واجد اقتدار چھوڑ کر بھارت فرار ہوئیں اور محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت ملک کا نظم ونسق چلا رہی ہے۔
تاہم بنگلہ عوام کا سابق وزیراعظم کے خلاف غم وغصہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔
شیخ حسینہ کو بیانات دینے سے روکا جائے، بنگلہ دیش کا بھارت سے مطالبہ
بنگلہ دیش میں احتجاج کا اعلان سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا اپنی جماعت عوامی لیگ پارٹی کے حامیوں سے بھارت سے آن لائن تقریر کرنے کا منصوبہ سامنے آنے کے بعد کیا گیا تھا۔