ہفتہ, فروری 8, 2025
اشتہار

’ایلون مسک نے ٹرمپ کے دفتر پر قبضہ کر لیا‘

اشتہار

حیرت انگیز

دنیا کے مشہور ٹائم میگزین نے اپنے سرورق پر ایلون مسک کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دفتر سے مشابہہ آفس میں بیٹھے دکھایا ہے۔

ٹائم میگزین نے امریکی ترقیاتی ادارے ’یو ایس ایڈ‘ اور ایلون مسک کے درمیان چلنے والے جھگڑے سے متعلق حیرت انگیز انکشافات کیے ہیں، میگزین نے لکھا کہ یکم فروری کو ایلون مسک کا ایک سیاسی دستہ یو ایس ایڈ کے ہیڈکوارٹر میں گھس گیا تھا اور ہر چیز کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

مسک کی ٹیم نے ہیڈ کوارٹر تک مکمل رسائی کا مطالبہ کیا تھا، تاہم ایجنسی کے ملازمین نے رسائی دینے سے انکار کیا، ٹائم کے مطابق ایک طرف 64 سالہ تاریخ اور 35 بلین ڈالر کا بجٹ والا ادارہ کھڑا تھا، اور دوسری طرف مسک کا سیاسی دستہ کھڑا تھا، جن کا کہنا تھا کہ وہ ’سرکاری کارکردگی‘ کے محکمے کے ارکان ہیں۔

یہ عارضی ملازمین کا ایک ایسا ٹولہ ہے، جس کے پاس کوئی چارٹر، کوئی ویب سائٹ اور کوئی واضح قانونی اختیار نہیں ہے لیکن اس کے باوجود یہ ایک طاقت ور محکمہ ہے، اور جس کی طاقت زمین کے سب سے امیر ترین شخص مسک کے پاس ہے۔ میگزین کے مطابق مسک کو وفاقی بیوروکریسی کے وسیع حصوں کو ختم کرنے، بجٹ میں کٹوتی، سول سروس میں رکاوٹیں ڈالنے اور سرکاری ایجنسیوں کو تباہ کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔

نیٹو کا ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد گرین لینڈ میں فوج بھیجنے پر غور

یو ایس ایڈ کی قیادت نے آخر کار مسک کی پرجوش نوجوانوں پر مشتمل ٹیم کو ہیڈ کوارٹر کے اندر کئی دن گزارنے کی اجازت دے دی۔ یو ایس ایڈ کے متعدد عہدیداروں کے مطابق مسک کے ملازمین کاغذات ہاتھ میں لے کر ہالوں میں چہل قدمی کرتے رہے، اور دفاتر کی جانچ پڑتال اور منیجرز سے پوچھ گچھ کرتے رہے۔

جب ویک اینڈ پر اس ٹیم نے خفیہ معلومات تک رسائی کی کوششیں شروع کیں تو معاملہ دھمکیوں تک پہنچ گیا، اور مسک کے آدمیوں نے امریکی پولیس افسران کو فون کرنے اور عمارت کو خالی کرنے کی دھمکی دی۔ اس سے کچھ ہی دیر بعد مسک نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر اپنے 215 ملین فالوورز کو لکھا کہ یو ایس ایڈ ایک مجرمانہ تنظیم ہے، اور اب اس کے ختم ہونے کا وقت آ گیا ہے۔

اگلی صبح تک وہ ایجنسی جو دنیا بھر میں قحط اور بیماریوں سے لڑتی ہے اور لاکھوں لوگوں کو صاف پانی فراہم کرتی ہے، اپنے زیادہ تر کاموں سے دور کر دی گئی تھی، اور دنیا بھر میں اس کے دفاتر بند کر دیے گئے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں