کراچی: فاروق ستار نے پاکستان پیپلز پارٹی کو ایک اہم تجویز میں نشان دہی کی ہے کہ کراچی کی تباہ حال سڑکوں کے لیے ملنے والے 15 ارب کے فنڈ کے استعمال سے پہلے کیا کرنا چاہیے؟
ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے آج بدھ کو اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈمپر حادثات میں شہریوں کی ہلاکت اور مرتضیٰ وہاب کی ایم کیو ایم کو ساتھ کام کرنے کی پیش کش کے حوالے سے اہم نکات پیش کیے۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا مرتضیٰ وہاب کی آفر سے پہلے ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کو کراچی کی ترقی کے لیے پیش کش کر چکی ہے، ایم کیو ایم کے اراکین قومی اسمبلی وفاق سے ملنے والے 15 ارب سے بدحال سڑکیں بنانا چاہتے ہیں، جو شہر کا اہم مسئلہ ہے، لیکن اس سے قبل شہر بھر میں سیوریج اور نکاسی کا کام مکمل ہونا چاہیے۔
فاروق ستار نے کہا گٹر ابلتے رہیں، لائنوں سے پانی رستا رہے، تو ایسے میں سڑکیں نہیں بن سکتیں، ایک سال میں سڑکیں پھر ٹوٹ پھوٹ جائیں گی، مرتضیٰ وہاب اور سعید غنی سے کہتا ہوں آئیں اس پر اتفاق کریں، اور یہاں سے شروع کریں، اور اس مقصد کے لیے واٹر کارپوریشن اور کے ایم سی کا نکاسئ آب کا بجٹ استعمال کریں، اس کے بعد دیگر چیزوں پر بھی اشتراک عمل ہو سکتا ہے۔ انھوں نے کہا طریقہ میں نے دے دیا ہے، اللہ کرے مرتضیٰ وہاب اور پی پی کو بات سمجھ جائے۔
آفاق احمد کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
ان کا کہنا تھا شہر کراچی لاوارث ہے، یہاں جنگل کا قانون ہے، یہ صوبائی حکومت کی بے حسی اور مجرمانہ غفلت ہے کہ ڈمپر حادثات پر نہ کوئی ایکشن لیا گیا ہے نہ کوئی تحقیقات کی گئی ہیں، جو لوگ حادثے میں جاں بحق ہوئے ان کے گھرانوں سے تعزیت تو دور، حکومتی نمائندوں نے مذمت تک نہیں کی، نہ ذمے داروں سے باز پرس کی گئی۔
فاروق ستار نے کہا رہزنی کی بڑھتی وارداتیں، بچوں کے اغوا کا بڑھتا رجحان یہ سب صوبائی حکومت کے نئے سال کے تحفے ہیں، 16 برسوں میں 30 ہزار ارب کا بجٹ اور کارکردگی کیا ہے؟ اور اب تاجروں کو بلا کر ان سے صرف یہ کہنا کہ انھوں نے چغلی کیوں کی، کیا اس سے مسئلے حل ہو جائیں گے؟
انھوں نے کہا صوبائی حکومت بتائے تیس ہزار ارب میں سے کراچی کو کتنا ملا؟ حادثات کی روک تھام پر کتنے پیسے لگے؟ جرائم کی روک تھام پر کتنا خرچ ہوا اور کیا کامیابی ملی؟ سولہ سال کا آڈٹ بنتا ہے، لیکن ان کی شان بے نیازی اور ڈھٹائی برقرار ہے، یہ حادثات و واقعات صوبائی حکومت کی کارکردگی کا آئینہ ہیں۔