اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے فوج کو غزہ میں کسی بھی ممکنہ صورتحال کے لیے الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع نے حماس کے اس اعلان کے بعد ایک بیان جاری کیا کہ اس نے قیدیوں کے تبادلے کا چھٹا دور، جو 15 فروری کو ہونا تھا، تاحکم ثانی معطل کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ حماس کا اسرائیلی قیدیوں کی رہائی روکنے کا اعلان جنگ بندی اور قیدیوں کے باہمی تبادلے کے معاہدے کی مکمل خلاف ورزی ہے،انہوں نے اسرائیلی فوج کو غزہ میں کسی بھی ممکنہ صورتحال کے لئے اعلی سطح پر تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ حماس کی عسکری شاخ عزالدین القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کا عمل 15 فروری کو ہونا تھا لیکن اسے اس بنیاد پر معطل کردیا گیا کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کیا۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ اگر حماس ہفتے کے روز تک غزہ کے قیدیوں کو رہا نہیں کرتی ہے تو وہ غزہ پر دوبارہ جنگ شروع کر دیں گے۔
19 جنوری کو شروع ہونے والی جنگ بندی کا تسلسل اس وقت سوالیہ نشان بن گیا جب حماس کے عہدیداروں نے کہا کہ اسرائیل نے معاہدے کی اہم شقوں کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے بعد انہوں نے ہفتے کے روز مزید تین اسیروں کی رہائی کو منسوخ کر دیا ہے۔
ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیانات پر ایران کا سخت رد عمل
نیتن یاہو نے X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اگر حماس نے ہفتے کی دوپہر تک ہمارے یرغمالیوں کو واپس نہیں کیا تو جنگ بندی ختم ہو جائے گی، اور [اسرائیلی فوج] اس وقت تک شدید لڑائی میں واپس آ جائے گی جب تک کہ حماس کو بالآخر شکست نہیں دی جاتی۔