امریکا کے متعدد کالجز اور یونیورسٹیز کی جانب سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے حکم پر مقدمہ دائر کردیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کا یہ حکم تحقیقی گرانٹس سے منسلک بالواسطہ اخراجات کے لیے مختص فنڈز کو محدود کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یونیورسٹیوں کا کہنا ہے کہ امریکی یونیورسٹیوں میں سائنسی اختراعات کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ ان یونیورسٹیوں کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ حکم پورے ملک میں اہم تحقیقی فریم ورک کومتاثر کرسکتا ہے۔
یونیورسٹیاں تحقیق پر خرچ ہونے والے ہر ڈالر کے لیے این آئی ایچ سے 69 سینٹ تک وصول کرتی ہیں، لیکن نئے آرڈر کے تحت یہ رقم کی واپسی صرف 15 سینٹ فی ڈالر تک محدود ہوگی۔ اس بڑے پیمانے پر کٹوتی سے ملک بھر میں ریسرچ لیبارٹریوں کے کاموں پر اثر انداز ہونے کی امید ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی اس مقدمہ میں شامل نہیں ہے، لیکن اس میں بڑی یونیورسٹیوں کا ایک گروپ شامل ہے، بشمول آئیوی لیگ کے اسکول اور بڑی سرکاری یونیورسٹیوں سے وابستہ ادارے۔
ان اداروں کا الزام ہے کہ یہ این آئی ایچ آرڈر، جس میں بالواسطہ اخراجات کے لیے رقم کی واپسی میں زبردست کمی کا مطالبہ کیا گیا ہے، وفاقی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اور تحقیق اور اختراع میں امریکی قیادت کے لئے خطرہ ہے۔
ایلون مسک کی ٹیسلا گاڑیوں سے متعلق تہلکہ خیز انکشاف
ہارورڈ میڈیکل اسکول کے سابق ڈین جیفری ایس فلائر کا کہنا ہے کہ آرڈر کے باعث تحقیقی سہولیات میں شدید کٹوتیاں، عملے کی برطرفی اور اہم سائنسی منصوبوں کی بندش ہو سکتی ہے۔ فلائر نے اسے ”احمقانہ” قرار دیا اور متنبہ کیا کہ یہ ”اہم تحقیقی کوششوں کو بہت زیادہ نقصان اور بہت سی ملازمتوں کے نقصان کا سبب ہوسکتا ہے۔