جمعہ, فروری 14, 2025
اشتہار

بیزار ہونے کا عرصہ!

اشتہار

حیرت انگیز

نصف صدی کی طویل مدت بالعموم ایک دوسرے سے بیزار ہونے کے لیے بہت ہوتی ہے۔ اس لیے کہ اتنے عرصے میں گلاب کی خوش بو مانوسیت کے باعث باسی باسی سی لگتی ہے، مگر وہی بے ضرر سے کانٹے اب بہت چبھنے لگتے ہیں۔

امریکا میں ایک حالیہ سروے سے یہ دل چسپ انکشاف ہوا ہے کہ 50 فی صد جوڑوں کی طلاق شادی کے تین سال کے اندر ہو جاتی ہے۔ اس لیے وہ ایک دوسرے کے مزاج سے اچھی طرح واقف نہیں ہوتے۔ بقیہ پچاس فی صد جوڑوں کی طلاق 40 سال بعد ہوتی ہے۔ اس لیے کہ اس اثنا میں وہ ایک دوسرے کے مزاج سے اچھی طرح واقف ہوجاتے ہیں۔ پچاس سال دوستانہ تعلق کا وہی ہوجاتا ہے جس کی تصویر غالب نے مرزا تفتہ کے نام اپنے خط میں کھینچی ہے۔ لکھتے ہیں ”جیسے اچھی جورو برے خاوند کے ساتھ مرنا بھرنا اختیار کرتی ہے میرا تمہارے ساتھ وہ معاملہ ہے۔“ یوں تو غالب کا ہر قول حرف آخر کا درجہ رکھتا ہے تاہم مجھے اس میں تھوڑا سا اضافہ کرنے کی اجازت ہو تو عرض کروں گا کہ تعلقات میں مزید پیچیدگی اس وقت پیدا ہوتی ہے، جب دونوں فریق خود کو مظلوم زوج سمجھ کر اپنا سہاگ اجڑنے کی دعا کرنے لگیں۔

(مشتاق احمد یوسفی کی کتاب ”شامِ شعریاراں“ سے لیا گیا)

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں