بھارت کے مختلف شہروں میں فروری کے مہینے میں بھی درجہ حرارت میں کافی اضافہ ہوگیا ہے جس سے لوگوں کو ڈی ہائیڈریشن کا سامنا ہے۔
فروری کا مہینہ جس میں عام طور پر سردی کے آثار باقی رہتے ہیں مگر بھارت کے کئی شہروں میں ابھی سے گرمی نے اپنا رنگ دکھانا شروع کردیا ہے، غیرمعمولی طور پر درجہ حرارت بڑھنے کے نتیجے میں پونے، حیدرآباد اور بھارت کے دیگر حصوں میں موسم گرما کا آغاز ہوگیا ہے۔
اس طرح جلد گرمی آنے کی وجہ سے بیماریوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، اس بار فروری میں اتنی گرمی پڑ رہی ہے جتنی کے عام طور پر اپریل اور مئی کے گرم مہینوں میں پڑتی ہے۔
پونے میں درجہ حرارت بدھ کو بھی بڑھا رہا اور یہ 32-34 ڈگری تک پہنچ گیا ہے جو کہ فروری کے لیے غیرمعمولی تصور کیا جارہا ہے۔
پونے کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت 36 ڈگری سینی گریڈ سے زیادہ بھی ریکارڈ کیا گیا جبکہ لاوالے اور کوریگاون پارک میں بالترتیب 37.2 اور 37 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔
چنچواڑ اور این ڈی اے میں بھی درجہ حرارت 36 ڈگری سے زیادہ دیکھا گیا جبکہ شیواجی نگر میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت بھی 36 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ان شہروں میں عوام میں ڈی ہائیڈریشن اور پانی کی کمی کے معاملات میں اضافے دیکھا جارہا ہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ زیادہ درجہ حرارت کے باعث یہ امراض کسی بھی شخص متاثر کر سکتے ہیں، اگر فوری طور پر توجہ نہ دی گئی تو صحت سے متعلق اہم خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔