ہفتہ, فروری 22, 2025
اشتہار

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے شرجیل خان کو سائیڈ لائن کیا گیا! سابق کرکٹر کا بڑا انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے تین سال قبل قومی جارح مزاج اوپنر شرجیل خان کے حوالے سے بڑا انکشاف کردیا۔

اے آر وائی نیوز کے اسپورٹس شو ہر لمحہ پرجوش میں چیمپئنز ٹرافی میں نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کے ذکر کے دوران سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے 2021 میں پاکستان کے جارح مزاج اوپنر شرجیل خان کے خلاف ہوئے اقدام کے متعلق لب کشائی کردی۔

باسط علی نے کہا کہ 2021 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرجیل خان آٹومیٹک چوائس تھا کیونکہ وہ اس فارمیٹ کا خطرناک کھلاڑی تھا۔ ٹیم میٹنگ میں اس کی شمولیت کا طے ہوا تھا لیکن دو دن بعد آسٹریلیا کے خلاف میچ میں وہ شامل نہیں تھا اور ہم وہ میچ ہار گئے تھے۔

سابق کرکٹر نے کہا کہ شرجیل کے ٹیم میں شامل نہ ہونے پر جب سوال کیا تو وہی ٹیم منیجمنٹ جو دو دن پہلے شرجیل خان کو ٹیم کے لیے آٹومیٹک چوائس قرار دے رہی تھی اچانک اس کو احساس ہوا کہ شرجیل سست ہے۔

انہوں نے کہا سست وست کچھ نہیں حقیقت یہ ہے کہ اس کو سائیڈ لائن کرنا تھا کیونکہ کچھ لوگوں کو اپنی جگہ خطرے میں پڑتی دکھائی دے رہی تھی۔

باسط علی نے زور دے کر یہ بات کہی کہ شرجیل خان کو اس وقت ایک منصوبے کے تحت پیچھے کیا گیا بلکہ ایک اور اوپنر کے ساتھ بھی یہی کیا گیا تاکہ کچھ لوگوں کی جگہ پکی رہے کیونکہ ان کے آنے کی صورت میں انہوں نے پیچھے ہو جانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ حقیقت نہیں پتہ وہ تو انفرادی طورپر آئی سی سی رینکنگ دیکھ کر متاثر ہوتے ہیں لیکن ایسے نمبر ون اور نمبر ٹو بیٹر ہونے کا فائدہ کیا کہ میچ نہ جتوا سکیں۔

باسط علی نے کہا کہ منصوبہ ساز ایسی پلاننگ کرتے ہیں کہ کسی کو احساس نہیں ہوتا اور خطرہ بننے والے کھلاڑی منظر سے غائب ہو جاتے ہیں۔

چیمپئنز ٹرافی 2025 اردو خبریں

اس موقع پر سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ نظر آ رہا ہے کہ ہماری کرکٹ کہاں جا رہی ہے اور کس پالیسی کے تحت سلیکشن کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ، انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت کی ٹیمیں ایسے ہی مضبوط نہیں بنیں وہاں ایک سسٹم ہے اور اس پر کمپرومائز نہیں کیا جاتا، لیکن پاکستان میں پرفارمنس اور ڈومیسٹک کو ویلیو نہیں دی جاتی بلکہ پیراشوٹ کے ذریعہ سلیکشن ہوتی ہے۔

کامران اکمل نے کہا کہ باسط علی نے تو صرف دو لڑکوں کے نام لیے۔ ایسی تو طویل فہرست ہے، جنہیں آگے نہیں آنے دیا جاتا۔ جب تک سسٹم مضبوط نہیں ہوگا ہمیں مثبت نتائج نہیں ملیں گے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں