گزشتہ روز جب غزہ کے علاقے نصیرات کیمپ میں تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جا رہا تھا، تو ایسے میں حماس نے اس تقریب میں 2 ایسے یرغمالیوں کی شرکت کو بھی ریکارڈ کر لیا جو ابھی بھی ان کی قید میں ہیں۔
حماس نے دو اسرائیلی یرغمالیوں ایویٹر ڈیوڈ اور گائے گلبووا دلال کو اپنے ساتھیوں کی رہائی کی تقریب میں شرکت کا موقع دیا، اور ان کی ویڈیو بنا کر ریلیز کر دی، جس نے اسرائیل میں صف ماتم بچھا دی ہے، اور 61 ہزار بے گناہ فلسطینیوں، جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے، کو شہید کرنے والے یہودی بھی ظلم کی دہائی دینے لگے ہیں۔
یہ ویڈیو اس موقع پر بنائی گئی ہے جب نصیرات میں عمر شیمتوف، ایلیا کوہن اور عمر وینکرٹ کو رہا کیا جا رہا تھا، ویڈیو میں دونوں یرغمالیوں کو ایک گاڑی کے اندر دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر یہودی اس ویڈیو کو شیئر کر کے ’’ظلم کی انتہا‘‘ کی دہائی دینے لگے ہیں۔
ڈیوڈ کی طرف سے یہ ویڈیو اس کے زندہ ہونے کی پہلی نشانی کے طور پر سامنے آئی ہے، اسے 7 اکتوبر 2023 کو یرغمال بنایا گیا تھا، جب کہ گلبووا دلال کو جون 2024 میں یرغمال بنایا گیا تھا، یہ تب سے اس زندگی کی پہلی نشانی ہے۔
یہ ویڈیو ٹیلی گرام پر فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کی عسکری تنظیم القسام بریگیڈز کی طرف سے شائع کی گئی ہے، دونوں قیدیوں کو القسام کی گاڑی کے اندر دیکھا جا سکتا ہے، اور وہ صدمے اور بے اعتمادی کی حالت میں ہیں۔ ایک نے التجا کی ’’پلیز ہمیں بچائیں تاکہ ہم اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔ میں آپ سے التجا کرتا ہوں، نیتن یاہو، بہت ہو گیا، تم نے ہماری زندگیاں تباہ کر دی ہیں، تم نے ہمیں مار ڈالا ہے۔‘‘
دوسرے نے کہا ’’ہمیں ہمارے گھروں کو واپس لاؤ — ہم بس یہی چاہتے ہیں۔‘‘ دونوں نے جذباتی لہجے میں بات جاری رکھی ’’او، اسرائیل کے لوگو، ہم رہائی پانے والوں کی طرح بننا چاہتے ہیں۔ میں اس پر یقین نہیں کر سکتا، ہم اپنے دوستوں کو 500 سے زائد دنوں کی اسیری کے بعد گھر جاتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔‘‘
معاہدے کی خلاف ورزی : اسرائیل نے 620 فلسطینیوں کی رہائی ملتوی کردی
انھوں نے معاہدے کو جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا ’’جیسا کہ آپ کو مذاکرات کرنا چاہیے — بس، معاہدے کو مکمل کرنے اور اس صورت حال کو ختم کرنے کے لیے کام کریں، فوجی دباؤ ہم سب کو مار ڈالے گا۔ حکومت، اور جو بھی حکومت کی سربراہی کر رہا ہے اگر آپ نے یہ معاہدہ شروع کیا ہے، تو اسے دیکھیں، فوجی دباؤ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔‘‘
انھوں نے اسرائیلی عوام پر زور دیا کہ وہ ان کی رہائی تک احتجاج کریں اور حکومت پر دباؤ ڈالیں۔ واضح رہے کہ اسرائیلی حکام معاہدے کے پہلے مرحلے کے ساتویں بییچ میں 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے والے تھے، لیکن اسرائیل نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں کی رہائی منسوخ کر دی ہے۔
یرغمالیوں کی نمائندگی کرنے والے ایک اسرائیلی فورم نے ایکس پر کہا کہ ’’یہ نفسیاتی اذیت کا اور سخت بیمار کر دینے والا مظاہرہ ہے، ٹرمپ اور نیتن یاہو سے غزہ میں قید بقیہ 63 اسیروں کو واپس لانے کا مطالبہ ہے کہ اب ’’مرحلہ یا تاخیر کا کوئی وقت نہیں ہے‘‘ اور یہ کہ ’’ہر سیکنڈ اہم ہو گیا ہے۔‘‘