سعودی عرب کی جانب سے 34 نئے امدادی قافلے ہنگامی طبی سامان لے کر غزہ پہنچ گئے ہیں، یہ جنوبی غزہ کی پٹی کے اسپتالوں اور صحت مراکز میں فلسطینی عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی مہم کا ایک حصہ ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی سینٹر فار کلچر اینڈ ہیریٹج نے جو غزہ کی پٹی میں شاہ سلمان مرکز کا ایگزیکٹیو پارٹنر ہے، متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر امداد کی تقسیم کی تیاری میں مصروف ہے۔
موجودہ صورتحال میں ہسپتالوں اور صحت مراکز کو طبی سامان کی شدید قلت کے باعث مشکلات جھیلنا پڑ رہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق یہ امداد سعودی عرب کے انسانی کردار کے فریم ورک کے تحت آتی ہے جس کا مقصد مختلف بحرانوں اور مصائب میں فلسطینی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا رہنا ہے۔
دوسری جانب امریکا غیرملکی امداد پر وسیع پیمانے پر روکنے کے ایک حصے کے طور پر فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز کی حمایت بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتی اس وقت کی گئی ہے جب فلسطینی اتھارٹی مقبوضہ مغربی کنارے میں سیکیورٹی برقرار رکھنے اور غزہ کی پٹی پر حکومت کے ممکنہ کردار کے لیے تیاری کر رہی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل انور رجب نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ امریکا سکیورٹی کے تربیتی پروگراموں کی حمایت کرنے والا کلیدی ڈونر ہے۔
منجمد ہونے کے باوجود، ایک نامعلوم سابق اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ مغربی یروشلم میں امریکی سیکورٹی کوآرڈینیٹر کا دفتر بدستور کام کر رہا ہے اور ”دیگر عطیہ دہندگان نے اس کمی کو پورا کرنے کا عہد کیا ہے”۔
سعودی ایئرپورٹس نے نیا ریکارڈ قائم کردیا
فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی ٹریننگ کے ایک اہلکار نے کہا کہ کچھ پروگرام پہلے ہی منسوخ کر دیے گئے ہیں اور جنین میں سیکیورٹی آپریشنز کے بارے میں امریکی حکام کے ساتھ ایک منصوبہ بند میٹنگ ملتوی کر دی گئی ہے۔