مٹی کی خوشبو، ہریالی اور قدرتی ماحول میں جو سکون ہے، وہ بڑی بڑی آسائشوں میں نہیں ملتا، مری کے گاؤں غوثیہ کے رہائشی مجیب الرحمن نے جدید طرز کا عالیشان مکان اپنے سکون کی خاطر چھوڑ کر مٹی کا کچا گھر بنالیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق مجیب الرحمن کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے اسکول کی کلاس میں مٹی کا کچا گھر بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جو چیزیں میرے دماغ میں رہتی تھیں، دادا کا گھر، جبکہ اُس وقت ایک غربت کا ماحول ہوتا تھا، وہ چیزیں میرے دماغ میں سے گئی نہیں، تو میں نے یہ فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے تو میں نے وہ گھر بنایا جو بچوں کی خواہشات کے مطابق تھا، مگر مجھے وہاں سکون نہیں ملا، تو پھر میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے اپنا مٹی کا گھر بنانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ مٹی پر اللہ پاک نے ایک صفت رکھی ہوئی ہے، یہ اینٹی بائیوٹک ہوتی ہے، یہاں پر جراثیم نہیں آتے اور دوسرا جو سکون اس چارپائی پر ہے، وہ وہاں کے بیڈ اور آسائشوں میں نہیں ہے۔
واضح رہے کہ مجیب الرحمن نے مکان کو پرانی طرز پر بنایا ہے، جہاں مال مویشی موجود ہیں، گھر کی دیواریں مٹی کی ہیں، برتن مٹی اور تانبے کے ہیں، جبکہ یہاں پر سجاوٹ بھی پرانے طرز پر کی گئی ہے۔