بھارت میں اترکھنڈ کے چمولی ضلع میں مانا گاؤں کے قریب گلیشئر گرنے سے بی آر او منصوبے پر کام کرنے والے 47 مزدور دب گئے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریسکیو حکام نے اب تک، 10 مزدوروں کو بچا لیا ہے، اور باقی 47 کو تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
اترکھنڈ میں گلیشئر گرنے سے دبنے والے مزدوروں کی تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں مقامی انتظامیہ، پولیس، سرحدی پولیس (ITBP) اور نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (NDRF) کی ٹیمیں کر رہی ہیں۔
ریسکیو ٹیمیں خطے میں جاری بارشوں اور برف باری سمیت مشکل موسمی حالات کے باوجود ملبے تلے دبے افراد تک پہنچنے کے لیے جدوجہد میں مصروف ہیں۔
گڑھوال کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) راجیو سوروپ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مانا گاؤں کے قریب گلیشیئر گرگیا ہے، اور بی آر او کے کئی کارکن ملبے تلے دب گئے ہیں۔ سبھی کو بحفاظت نکالنے اور راستہ صاف کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
فی الحال، شدید بارش اور برف باری سے مشکلات کا سامنا ہے، جس سے امدادی کارروائیاں مشکل ہو رہی ہیں۔ حکام مزید زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے پرامید ہیں۔
واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلی انسانی زندگی کو بری طرح متاثر کر رہی ہے اب اس کے اثرات دنیا کے سب سے بڑے گلیشیئر کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔
انسان نے جہاں ترقی کے ساتھ زندگی کو سہل بنایا وہیں ترقی کی اس دوڑ میں ایسے اقدامات کیے جس نے قدرتی نظام کو تہہ وبالا کر کے رکھ دیا جس کا نتیجہ موسمیاتی تبدیلی کی صورت میں بارشوں، طوفانوں، سیلابوں کی صورت دنیا بھگت رہی ہے۔
اب موسمیاتی تبدیلی کے بد اثرات برفیلے پہاڑوں پر بھی ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں اور بحر انٹارٹک میں دنیا کے سب سے بڑے گلیشیئر نے ہلنا شروع کر دیا ہے۔
یہ گلیشیئر جو چار ہزار اسکوائر کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور رقبے کے لحاظ سے امریکی شہر نیویارک سے بھی تین گنا بڑا ہے آج سے 30 سال قبل انٹارٹک کی ساحلی پٹی سے جدا ہوا تھا۔
اس حوالے سے بنجمن ویلس کی سربراہی میں برطانیہ کی لیڈز یونیورسٹی کے گلیشیئرز کے علوم کے ماہرین پر مشتمل ایک گروپ نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں انہوں نے زور دیتے ہوئے اس رپورٹ کے نتائج کی اہمیت کو سمجھنے اور اسکے دنیا بھر کے سمندروں کی سطح پر پڑنے والے اثرات کی جانب توجہ بھی دلائی ہے۔