گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد میرے پاس اختیار نہیں اختیار دیں تو کراچی میں پانی اور ٹریفک کا مسئلہ حل کر دوں گا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اٹھارویں ترمیم کے بعد میرے پاس اختیار نہیں۔ اگر اختیار دیا جائے تو نلکوں میں پانی اور ٹریفک سیدھی لائن میں چلے گا، یہ نہ کرسکا تو اگلے گھنٹے ہی مجھے اتار دیں۔
نمائش چورنگی کراچی میں عوام کے ساتھ رمضان المبارک کی پہلی سحری کے دوران گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ نے دوٹوک انداز میں کہا کہ یہ روشنیوں کا شہر ہے اس کو مجرموں کا شہر نہیں بننے دیں گے۔ کراچی میں اب دہشت گردی اور ٹریفک گردی نہیں چلے گی۔
گورنر سندھ نے کہا کہ مصطفیٰ عامر کیس اس ملک کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ مافیاز کو کھلی چھوٹ دیں گے اور نہ ہی انہیں تعلیمی اداروں میں منشیات کی خرید و فروخت کرنے دیں گے۔
کامران ٹیسوری نے مزید کہا کہ ان ڈمپر مافیا کے پیچھے کون مافیاز ہیں، جو ان کی پشت پناہی کرتے ہیں، ان کو وکیل فراہم کرتے ہیں اور پھر ان کی ضمانتیں ہو جاتی ہیں۔ مافیاز سن لیں وہ بے نقاب ضرور ہوں گے اور جیت عوام کی ہی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈمپر حادثات میں جاں بحق افراد کے لواحقین کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ڈمپر مافیا سے لڑ کر شہرت حاصل کرنا میری سیاست نہیں اور مجھے اس پر نعرے بازی نہیں چاہیے۔ جو اس معاملے پر سیاست کر رہے ہیں اللہ ان سے پوچھے گا، میرا حق ہے کہ شہریوں کے ساتھ زیادتی پر آواز اٹھاؤں، خاموش رہوں تو عوام میرا گریبان پکڑے۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ لوگوں میں قوت خرید ختم ہوچکی ہے۔ ہمیں اس ماحول میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے اور پورے رمضان عوام کا خیال رکھنا ہے۔ اس ماہ مقدس میں گورنر ہاؤس میں 10 لاکھ افراد کے افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا ہے۔
گورنر سندھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ میرے تمام اقدامات میں ایک پائی بھی حکومتی فنڈ یا ٹیکس سے نہیں لگتا۔ یہ میرا ذاتی پیسہ یا میرے وہ اسپانسر ہیں، جو فلاحی کام کرتے ہیں۔ میں نے تو ڈھائی سال میں ایک تنخواہ بھی نہیں لی اور اپنی تنخواہ فلاحی اداروں کو دے دیتا ہوں۔
گورنر سندھ کا ڈمپر حادثات میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ کیلیے بڑا اعلان