پیر, مارچ 3, 2025
اشتہار

انگریزی کو امریکا کی سرکاری زبان کا درجہ دے دیا گیا

اشتہار

حیرت انگیز

امریکا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان انگریزی ہے اور اب اس کو باضابطہ طور پر ملک کی سرکاری زبان کا درجہ دے دیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد انگریزی زبان کو امریکی سرکاری زبان کا درجہ مل گیا ہے۔

تاہم ٹرمپ کے اس فیصلے سے سرکاری اداروں، وفاقی فنڈنگ حاصل کرنے والی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت انگریزی کو امریکہ کی سرکاری زبان قرار دیا گیا ہے۔

نئے حکم کے تحت اب سرکاری ادارے اپنی مرضی سے یہ فیصلہ کر سکیں گے کہ وہ غیر انگریزی زبانوں میں خدمات فراہم کریں یا نہیں۔

ہاؤس کے مطابق اس اقدام کا مقصد "قومی یکجہتی کو فروغ دینا اور سرکاری معاملات کو آسان بنانا” ہے۔ ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے "انگریزی سیکھنا نہ صرف معاشی مواقع کھولتا ہے بلکہ تارکین وطن کو امریکی معاشرے میں گھلنے ملنے میں مدد دیتا ہے۔”

یہ فیصلہ ٹرمپ کے "امریکہ فرسٹ” ایجنڈے کے حامیوں کی جانب سے سراہا جا رہا ہے، جبکہ تارکین وطن کے حقوق کے حامی، سول رائٹس تنظیمیں اور ڈیموکریٹ رہنما اس پر تنقید کر رہے ہیں۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے سرکاری اداروں، وفاقی فنڈنگ حاصل کرنے والی تنظیموں اور تارکین وطن پر گہرا اثر پڑنے کا امکان ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ اقدام سابق صدر بل کلنٹن کے دور میں نافذ کیے گئے قوانین کو منسوخ کرتا ہے، جو سرکاری اداروں کو غیر انگریزی بولنے والوں کیلیے زبان کی سہولت فراہم کرنے کا پابند بناتے تھے۔

واضح رہے کہ امریکا میں 75 فیصد لوگ گھروں میں صرف انگریزی بولتے ہیں، لیکن تقریباً 42 ملین افراد ہسپانوی اور لاکھوں لوگ چینی، ویتنامی اور عربی زبانیں بولتے ہیں۔

پورٹو ریکو ریاست میں، جہاں اسپینش بنیادی زبان ہے، اس فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں