مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکامی اور کرنسی کی قدر گھٹنے پر ایرانی وزیر خزانہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے وزیرخزانہ عبدالناصر ہمتی کو برطرف کر دیا۔ دو سو تہتر میں سے ایک سوبیاسی ارکان پارلیمنٹ نے اُن کےخلاف ووٹ دیا۔
ایرانی وزیر خزانہ اور وزیر اقتصادیات عبدالناصرہمتی ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی آٹھ ماہ پہلے بننے والی کابینہ میں شامل ہوئے تھے۔
آج بلیک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت نولاکھ بیس ہزار ایرانی ریال ہے۔ دوہزار چوبیس کے وسط میں یہ چھ لاکھ ایرانی ریال سےکم تھی۔
پیزشکیان جو اتوار کو اسلامی مشاورتی اسمبلی کے اجلاس کے دوران موجود تھے، نے مرکزی بینک کے سابق گورنر اور صدارتی امیدوار ہمتی کا دفاع کیا۔ انہوں نے قانون سازوں کو بتایا ہم دشمن کے ساتھ ایک مکمل [معاشی] جنگ میں ہیں ہمیں جنگی شکل اختیار کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کے معاشرے کے معاشی مسائل کا تعلق کسی ایک فرد سے نہیں ہے اور ہم اس کا الزام کسی ایک شخص پر نہیں ڈال سکتے۔
مواخذے کی کارروائی کے دوران ہمتی کی حمایت کرنے والے قانون ساز محمد قاسم عثمانی نے دلیل دی کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور شرح مبادلہ موجودہ حکومت کی غلطی نہیں ہے۔