سوا سال سے مسلسل بارود برسنے کے نتیجے میں تباہ حال شہر غزہ میں مظلوم فلسطینیوں نے اپنا پہلا اجتماعی افطار ملبے کے درمیان کیا۔
غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کو 15 ماہ کے طویل عرصہ بعد اسرائیلی جارحیت سے عارضی سکون نصیب ہوا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کو غاصب ریاست کی جانب سے شروع ہونے والی بربریت میں ٹنوں کے حساب سے بارود برسا کر 48 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور شہر کو ملبے کا ڈھیر بنایا گیا۔
عالمی طاقتوں کی مداخلت کے بعد جنوری میں اسرائیل اور حماس میں عارضی جنگ بندی ہوئی جس کو اب رمضان میں مزید 6 ہفتوں تک توسیع دے دی گئی ہے۔
مسلسل 15 ماہ تک موت کا رقص دیکھنے اور اپنے پیاروں کے جنازے اٹھانے والے بلند ہمت فلسطینیوں نے ماہ مقدس آتے ہی سارے غم بھلا کر استقبال رمضان کے لیے تیاریاں کیں۔ تباہ حال عمارتوں کے ملبے سے اٹی سڑکوں کی صفائی اور ٹوٹی پھوٹی دیواروں پر رنگ وروغن کیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پہلے روزے کے موقع پر غزہ کی پٹی میں مختلف مقامات پر اجتماعی سحری اور افطار کے انتظامات کیے گئے۔
جنوبی شہر رفح میں رمضان کے روزے کی افطاری کے لیے ایک لمبی میز لگائی گئی۔ یہاں آسمان کے تاریک ہوتے ہی قمقموں کی روشنیوں اور سجاوٹ سے یہاں کے کھنڈرات ایک عجیب اور دل سوز منظر پیش کر رہے تھے۔ اہل غزہ نے کھنڈرات کے درمیان اپنی پہلی افطاری کی۔
15 ماہ کی جنگ اور تباہ حالی کے باعث بے سروسامانی کے حالات بھی غزہ کے مسلمانوں کو ماہ مقدس کا احترام اور خوشی منانے سے نہ روک سکے۔
غزہ کے شہری عارضی جنگ بندی پر مسرور دکھائی دیے اور افطار کے وقت جنگ کے مکمل خاتمے، غزہ کی تعمیر نو جلد شروع ہونے کی دعائیں کیں۔
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کی علانیہ خلاف ورزی شروع کر دی، غزہ کو تمام امداد روک دی