منگل, مارچ 4, 2025
اشتہار

بچوں میں قوت سماعت سے محرومی کا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

قوت سماعت سے محرومی دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتی ہے، پیدائشی گونگے بہرے بچوں کا علاج کیسے ممکن ہے؟ اس کیلئے عوام میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

بہت سے بچے پیدائشی طور پر گونگے بہرے پیدا ہوتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے؟ اس بات کا جواب اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ای این ٹی فاؤنڈیشن یو ایم سی کے سربراہ ڈاکٹر سید نصرت رضا نے وضاحت سے دیا۔

انہوں نے بتایا کہ میرا ذاتی تجزیہ ہے کہ پیدائشی طور پر گونگے اور بہرے بچوں کی اصل وجہ کزنز میرج ہے، اس کے علاوہ ماؤں میں دوران حمل روبیلا یا کسی انفیکشن کا ہوجانا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ہر ہزار میں سے 1.6 بچے ایسے پیدا ہوتے ہیں جو سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں اور بدقسمتی سے یہ تعداد دنیا بھر کے مقابلے میں پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔

اس مرض کے علاج سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس کا بہترین حل کوکلیئر امپلانٹ ہے یہ ایک الیکٹرونک ڈیوائس ہے جسے سرجری کے ذریعے کان کے پچھلے حصے میں نصب کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ بہت مہنگا علاج ہے پاکستان میں ایف ڈی اے سے منظور شدہ کوکلیئر امپلانٹ (ڈیوائس) کی قیمت 25 لاکھ روپے تک ہے سرجری کے اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔

اس کام کیلیے کچھ فلاحی ادارے ہیں جو ایسے بچوں کے علاج و معالجے کیلیے ان کی مالی معاونت کرتے ہیں جس میں پاکستان بیت المال سب سے آگے ہے۔

بچے کی قوت سماعت کا اندازہ کیسے لگائیں؟ 

انہوں نے بتایا کہ چھ ماہ کا ایک عام بچہ آوازوں کو سننا اور پہچاننا شروع کردیتا ہے اور تقریباً 8 ماہ کے بعد وہ ان آوازوں پر رد عمل بھی دیتا ہے، اوسر پہلی سالگرہ پر بچےکو پہلا لفظ بول دینا چاہیے۔

ڈاکٹر سید نصرت رضا نے کہا کہ والدین کو چاہیے کہ وہ ان باتوں پر گہری نگاہ رکھیں اور کسی بھی قسم کی بیشی پر کسی اچھے معالج سے رابطہ کرکے بچے کا مکمل چیک اپ کرائیں۔

 

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں