برطانیہ میں تاریخ رقم ہوگئی شاہی قلعہ ونڈسر کیسل کی ایک ہزار سالہ تاریخ میں پہلی بار مسلمانوں کے لیے افطار کا اہتمام کیا گیا۔
دنیا بھر میں مسلمانوں کا ماہ مقدس رمضان المبارک کا آغاز ہوچکا ہے۔ مسلم ممالک کی طرح مغربی دنیا میں بھی اس مہینے کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ امریکا اور برطانیہ سمیت کئی غیر مسلم ریاستوں کے سربراہان مملکت کی جانب سے مسلمانوں کے لیے افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
برطانیہ میں شاہی قلعہ ونڈسر کیسل کی تاریخ ایک ہزار سال سے زائد طویل ہے اور ہزار سالہ تاریخ میں یہاں پہلے کبھی افطار نہیں ہوا تھا۔ تاہم گزشتہ روز یہ تاریخ بھی رقم ہوگئی اور ونڈ سر کیسل میں پہلی بار مسلمانوں کے لیے افطار کا اہتمام کیا گیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق صدیوں پرانے اس قلعے میں افطار کے لیے سینٹ جارج ہال میں دریاں اور سفید چادریں بچھانے کے بعد دستر خوان بچھائے گئے تھے، جو ریاستی مہمانوں کیلیے مختص ہے۔ دستر خوان پر انواع واقسام کے کھانے اور مشروبات رکھے ہوئے تھے۔
اس تاریخی افطار ڈنر میں تقریباً ساڑھے تین سو مسلمان شریک تھے۔ افطار سے قبل ونڈسر کیسل کی فضا میں پہلی بار اذان مغرب کی مسحور کن صدا بھی گونجی۔
اذان کی آواز سنتے ہی روزہ داروں نے سنت نبوی ﷺ پر عمل کرتے ہوئے کھجوروں سے روزہ کھولا۔
اس افطار کا اہتمام ایک چیریٹی ادارے کی جانب سے کیا گیا تھا جس کا مقصد مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔ مسلمان شرکا نے شاہی قلعہ میں افطار کی اجازت دینے پر شاہ چارلس کا شکریہ ادا کیا۔
دوسری جانب امریکی صدارتی محل وائٹ ہاؤس میں بھی افطار ڈنر اب ایک روایت بن چکی ہے۔ اس کی بنیاد آج سے 220 سال قبل امریکا کے تیسرے صدر تھامس جیفرسن نے رکھی تھی۔ انہوں نے 1805 میں وائٹ ہاؤس میں پہلی بار مسلمان صومالی سفیر کے لیے ماہ رمضان میں افطار کا اہتمام کیا تھا اور عشائیہ دیا تھا۔