امریکہ کی پرائیویٹ کمپنی فائر فلائی ایئرواسپیس کا بلیو گھوسٹ لینڈر 2 مارچ کو چاند کی سطح پر پہنچا تھا، اس نے چاند کی سطح پر طلوع ہوتے سورج کی حیرت انگیز تصویر بھیجی ہے۔ سوشل میڈیا سائٹ ‘ایکس’ پر فائر فلائی نے اس تصویر کو پوسٹ کیا ہے جو کافی وائرل ہورہی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بلیو گھوسٹ لینڈر کی جانب سے 3.8 لاکھ کلومیٹر دور چاند سے طلوع ہوتے سورج کی جو تصویر کھینچی ہے، یہ تصویر ایک سیلفی ہے جو سورج کی چمک کی وجہ سے صاف طور پر واضح نہیں ہورہی۔
‘ناسا’ کے مطابق بلیو گھوسٹ لینڈر نے چاند پر طلوع ہوتے سورج کو دیکھا ہے، چاند پر ایک نئے دن اور آنے والے دو ہفتوں کی سرگرمیوں کی شروعات ہوئی جس میں چاند گہن اور چاند غروب آفتاب شامل ہے۔ چلو چلیں!
واضح رہے کہ اس سے قبل زمین سے بیک وقت آسمان پر 7 سورجوں کا نا قابل یقین مشاہدہ کیا گیا تھا۔
یہ نا قابل فراموش حیرت انگیز منظر چین میں دیکھا گیا اور ایک خاتون کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو میں سات سورجوں کو ایک قطار میں دیکھا جا سکتا ہے جو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ حیرت انگیز ویڈیو چینگڈو اسپتال میں آنے والی وانگ نامی خاتون نے بنائی ہے جس میں 7 سورج ایک قطار میں دے رہے ہیں۔ وانگ نے اس منظر کو نا قابل فراموش قرار دیا۔
خاتون کا کہنا تھا کہ یہ ناقابل یقین نظارہ متعدد زاویوں سے نظر آ رہا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے لوگ حیران ہیں کہ کیا وہ کسی کائناتی بے ترتیبی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
تاہم ماہرین نے اس حیرت انگیز منظر کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ کوئی فلکیاتی واقعہ نہیں ہے بلکہ نظروں کا دھوکا (آپٹیکل الوژن) ہے۔ سورجوں کی عجیب وغریب ترتیب اسپتال کی کھڑکیوں کے پرت دار شیشے کے ذریعے روشنی کے اخراج کی وجہ سے ہوئی، جس سے ہر پین پر سورج کی مجازی تصاویر پیدا ہوئیں۔
’’سیاروں کی پریڈ‘‘ انسانی آنکھ، قدرت کا یہ نا قابل فراموش نظارہ کب دیکھ سکے گی؟
واضح رہے کہ اس قسم کے منظر کو ”پرہیلین“ کے نام سے جانا جاتا ہے، جو ماحولیاتی بصری دھوکے کی ایک قسم ہے۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے، جب سورج کی روشنی زمین کی فضا میں برف کے کرسٹل کے ساتھ تعامل کرتی ہے۔