امریکی ایلچی نے اسرائیل پر واضح کیا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی کی پاسداری کرے۔
مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس وقت تک حماس کے ساتھ جنگ بندی کو برقرار رکھے جب تک کہ وہ خطے کا دورہ نہ کرلیں۔
اسرائیل کے Yediot Ahronot نیوز آؤٹ لیٹ نے رپورٹ کیا کہ وِٹکوف کا مشرقِ وسطیٰ کا دورہ کئی بار ملتوی کیا جا چکا ہے، لیکن امکان ہے کہ یہ اگلے ہفتے ہو جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "وٹکوف نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی کو برقرار رکھنا چاہیے جب تک کہ وہ خطے میں نہ پہنچ جائیں، خواہ حماس یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار کر دے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ معاہدے کے پہلے مرحلے کو وسط اپریل تک بڑھانا چاہتا ہے، حماس نے دوسرے مرحلے میں منتقلی پر اصرار کیا ہے جس سے جنگ کا مستقل خاتمہ ہونا چاہیے۔
اسرائیل نے نہ صرف جنگ کی واپسی کی دھمکیوں کے ساتھ دباؤ بڑھایا ہے بلکہ جنگ سے تباہ حال غزہ میں سامان اور رسد کی آمد و رفت کو بھی روک دیا ہے۔
قطری نیوز چینل الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر غزہ جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کا الزام لگایا۔
مزاحمتی تنظیم نے غزہ جنگ معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کا مطالبہ کیا جس میں مزید فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا شامل ہے۔
حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بقیہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا بہترین راستہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات ہے جو فروری کے اوائل میں شروع ہونا تھا۔
عبداللطیف القانوع نے کہا کہ اب تک صرف محدود مذاکرات ہوئے ہیں۔
اسرائیل ایک نئے منصوبے کا خواہاں ہے جس میں حماس آدھے یرغمالیوں کو فوراً رہا کرے گی اور بقیہ کو مستقل جنگ بندی پر بات چیت کے بعد رہا کرے گی۔
تاہم حماس نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ جنوری میں طے پانے والے معاہدے پر قائم ہے۔
آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حماس کیلیے یہ غزہ چھوڑنے کا وقت ہے اور یہ آخری وارننگ ہے، وہ غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کرے، ایسا نہ کیا تو اس کا ایک بھی اہلکار محفوظ نہیں رہے گا۔