کراچی میں دماغ کو کھانے والا جراثیم ’نگلیریا‘ ایک بار پھر متحرک ہوگیا۔
رواں سال نگلیریا سےمتاثرہ پہلا مریض انتقال کر گیا۔ گلشن اقبال کی رہائشی 36 سال کی خاتون نگلیریا کے باعث انتقال کرگئیں۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق 19 فروری کو مریضہ کوعلامات پر اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں 24 فروری کو مریض میں نگلیریا کی تصدیق ہوئی۔
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ نگلیریا صاف پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار نہ ہونے سےہوتا ہے نگلیریا سے بچاؤکا واحد حل پانی کے ٹینکس میں کلورین کی مطلوبہ مقدارشامل کرنا ہے نگلیریا لاعلاج مرض ہے، یہ جراثیم بذریعہ ناک اور منہ انسانی دماغ میں داخل ہوتا ہے۔
گزشتہ سال 3 ستمبر کو ضلع شرقی کے نجی اسپتال میں 19 سالہ لڑکا کئی روز کی شدید علالت کے بعد انتقال کر گیا تھا۔
یاد رہے کہ نگلیریا جرثومہ ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوتا ہے اور آہستہ آہستہ دماغ کو متاثر کرتا ہے۔ یہ ایک لا علاج مرض ہے، جو مخصوص درجہ حرارت اور پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار نہ ہونے کی صورت میں بڑھتا ہے۔