معصوم شہریوں کی جان کا پیاسا اسرائیل نے اہلِ غزہ سے زندہ رہنے کا حق بھی چھین لیا۔
اسرائیل نے غزہ کی بجلی و پانی بند کر کے امدادی سامان بھی روک دیا جس سے غذائی قلت پیدا ہو گئی جس سے تباہ حال فلسطینیوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔
جنوبی غزہ میں دو لاکھ سے زائد فلسطینی پانی اور بجلی سے محروم ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق دو مارچ کو اسرائیل نے غزہ کے لیے امداد بھی بند کردی تھی۔ خان یونس کی بیکری کے باہر روٹی کے حصول کے لیے لمبی قطاریں لگی ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی
فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا غزہ کو بجلی کی سپلائی روکنے کا فیصلہ جنگ سے تباہ شدہ علاقے میں "نسل کشی میں اضافہ” ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ "وہ غزہ کی پٹی کی بجلی کی بندش کے اسرائیلی وزارت توانائی کے فیصلے کی شدید مذمت کرتی ہے، اسے غزہ میں نسل کشی، نقل مکانی اور انسانی تباہی میں اضافہ سمجھتی ہے۔
برطانیہ
برطانیہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی بجلی کی سپلائی بحال کرے۔ برطانیہ کی حکومت نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ غزہ کو بجلی کی فراہمی بحال کرنے میں ناکامی سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا خطرہ ہے۔
برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے سرکاری ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ "ہمیں ان رپورٹس پر گہری تشویش ہے اور اسرائیل سے ان پابندیوں کو ہٹانے کی اپیل کرتے ہیں۔”
ان کا کہنا تھا کہ ہم واضح ہیں کہ غزہ میں داخل ہونے والے سامان اور رسد پر پابندی، بشمول بجلی جیسی بنیادی ضروریات، بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اسرائیل کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کا خطرہ ہے۔
نسل کشی کا الرٹ
اقوام متحدہ کے ماہر نے غزہ کی بجلی کی فراہمی بند کرنے پر اسرائیل کی مذمت کی ہے۔ مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسا البانیس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے غزہ کی بجلی منقطع کرنے کے فیصلے کا مطلب ہے ڈی سیلینیشن اسٹیشن کام نہ کریں اور صاف پانی نہ ملے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن ممالک نے ابھی تک اسرائیل پر پابندیاں عائد نہیں کی ہیں یا اسلحے کی روک تھام نہیں کی ہیں وہ "ہماری تاریخ کے سب سے زیادہ روکے جانے والے نسل کشی کے کمیشن میں اسرائیل کی امداد اور مدد کر رہے ہیں”۔