بدھ, مارچ 12, 2025
اشتہار

شام میں کشیدگی، 3 روز میں 1300 سے زائد ہلاک

اشتہار

حیرت انگیز

شام میں سکیورٹی فورسز اور بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں 3 دن کے دوران 1300 سے زائد لقمہ اجل بن گئے، جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں موجود شامی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں کم از کم 830 عام شہری شامل ہیں۔

رپورٹس کے مطابق حالیہ پرتشدد جھڑپوں کا مرکز شام کے ساحلی علاقے طرطوس اور لاذقیہ (لطاکیہ) ہیں، جہاں بشار الاسد کے حامیوں کی علوی کمیونٹی کی اکثریت آباد ہے، انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے اکثر شہریوں کا تعلق علوی کمیونٹی سے ہے۔

لاذقیہ میں جھڑپوں کے بعد گزشتہ روز شام کے عبوری نے قومی یکجہتی کا مطالبہ کرتے ہوئے جھڑپوں کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔

دوسری جانب شام نے کرد زیر قیادت شامی جمہوری فورسز کو ریاستی اداروں میں ضم کر دیا۔

شام کا کہنا ہے کہ اس نے کرد زیرقیادت سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے ساتھ مؤخر الذکر کو ریاستی اداروں کے ساتھ ضم کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔

شامی ایوان صدر نے پیر کو یہ اعلان کیا اور شام کے عبوری صدر احمد الشرع اور ایس ڈی ایف کے سربراہ عبدی پر مشتمل ایک دستخطی تقریب کی تصاویر جاری کیں۔

شام کا بشارالاسد کےحامیوں کیخلاف فوجی آپریشن ختم کرنے کا اعلان

اس معاہدے میں شام کے اتحاد پر زور دیا گیا تھا، اور یہ طے کیا گیا تھا کہ ”شمال مشرقی شام کے تمام سول اور فوجی اداروں ”کو ”شام کی انتظامیہ میں ضم کر دیا جائے، بشمول سرحدی گزرگاہیں، ہوائی اڈے، اور تیل اور گیس کے شعبہ جات کو۔

امریکا کی حمایت یافتہ SDF نے 2015 سے شمال مشرقی شام کے ایک نیم خودمختار علاقے کو کنٹرول کر رکھا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں